کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 124
أَعْنَاقَکُمْ؟))[1] ’’کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتاؤں جو سب اعمال سے بہتر ہے، تمہارے مالک کے ہاں سب سے زیادہ پاکیزہ ہے، تمہارے درجات کی بلندی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ تم اپنے دشمن سے مقابلہ کرو اور تم ان کی گردنیں اُڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں ماریں؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ضرور بتلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ذِکْرُ اللّٰہِ تَعَالٰی)) [2] ’’وہ عمل اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔‘‘ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کی نظر میں کون سا عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنْ تَمُوتَ وَلِسَانُکَ رَطْبٌ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ)) [3] ’’تجھے اس حالت میں موت آئے کہ تیری زبان اللہ کے ذکر سے تَر ہو۔‘‘ یہاں ایک اور نکتہ ملاحظہ کیجیے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللّٰهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴾ [الأحزاب: ۳۵] ’’یقینا مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، فرمانبردارمرد
[1] سنن الترمذی: ۳۳۷۷۔سنن ابن ماجہ: ۳۷۹۰۔صحیح الجامع للألبانی: ۲۶۲۹. [2] صحیح ابن حبان: ۸۱۸. [3] .