کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 116
مسلمان) بھائی کے لیے وہ پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔‘‘ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: أَتٰی رَجُلٌ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَصَابَنِی الْجَہْدُ، فَأَرْسَلَ إِلٰی نِسَائِہٖ فَلَمْ یَجِدْ عِنْدَہُنَّ شَیْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((أَلَا رَجُلٌ یُضَیِّفُہٗ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃَ یَرْحَمُہُ اللّٰہُ)) فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: أَنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ فَذَہَبَ إِلٰی أَہْلِہٖ فَقَالَ لِامْرَأَتِہٖ: ضَیْفُ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا نَدَّخِرُ مِنْہُ شَیْئًا، قَالَتْ: وَاللّٰہِ مَا عِنْدِی إِلَّا قُوتُ الصِّبْیَۃِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْیَۃُ الْعَشَائِ فَنَوِّمِیہِمْ وَتَعَالَیْ فَأَطْفِئِی السِّرَاجَ وَنَطْوِی بُطُونَنَا اللَّیْلَۃَ، فَفَعَلَتْ، ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((لَقَدْ عَجِبَ اللّٰہُ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَۃَ وَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: ﴿ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﴾ [الحشر: ۹][1] ’’ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: اے اللہ کے رسول! میں سخت بھوکا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے معلوم کروایا تو ان کے پاس کھانے کو کوئی چیز نہ تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ہے جو اس آدمی کو آج کی رات اپنا مہمان بنا لے؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا۔ انصار میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: اے اللہ کے رسول! (اس خدمت کے لیے) میں حاضر ہوں۔ وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے، ہم اس سے کچھ بھی نہیں بچائیں گے (یعنی جو کچھ گھر میں ہے وہ اس کی خدمت میں پیش کردیں گے) اس کی بیوی نے کہا: اللہ کی قسم! میرے پاس بچوں کے کھانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس انصاری آدمی نے کہا:
[1] صحیح البخاری: ۴۸۸۹۔ سنن الترمذی: ۳۲۰۴۔ المستدرک للحاکم: ۷۱۷۶.