کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 112
’’اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اوراس جنت کی طرف دوڑوجس کا عرض آسمانو ں اور زمین کے برابرہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیارکی گئی ہے۔(وہ پرہیزگار)جو تنگی اورخوشحالی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، یقینا اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کوپسندفرماتا ہے۔‘‘ اور سیدناابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا زَعِیمٌ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ یَتْرُکُ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا، وَبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا، وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہٗ))[1] ’’میں اس شخص کے لیے جنت کے ایک گوشے میں بنے گھرکی ضمانت دیتا ہوں جوحق پرہونے کے باوجودجھگڑاچھوڑدے، اور درمیانِ جنت(میں قائم گھر)کااس کے لیے ضامن ہوں جو مزاح میں بھی جھوٹ بولناچھوڑ دے اورجنت کے اعلیٰ درجے میں تعمیر گھر کی اسے ضمانت دیتا ہوں جس کااخلاق اچھاہو۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرْعَۃِ، اِنَّمَاالشَّدِیْدُ الَّذِیْ یَمْلِکُ نَفْسَہٗ عِنْدَالْغَضَبِ)) [2] ’’بہادر وہ نہیں ہے جو (مدِمقابل کو) مار گرائے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پرقابورکھے۔‘‘ گویا انسان کی اصل قوت اور بہادری کا پتا ہی تب چلتا ہے جب وہ غصے میں ہوتا ہے،
[1] سنن أبی داود: ۴۸۰۰. [2] صحیح البخاری: ۷۱۵۸۔ صحیح مسلم: ۲۶۰۹.