کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 105
بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴾ [حم السجدۃ : ۳۴] ’’نیکی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی، برائی کو ایسے طریقے سے ختم کرو جو سب سے اچھا ہو، پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہو جائے گا جیسے دِلی دوست ہو۔‘‘ ٭…سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں موجود تھے کہ اسی دوران ایک اعرابی آیا اور وہ مسجد میں کھڑا ہو کر پیشاب کرنے لگا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اسے روکنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُزْرِمُوہُ دَعُوہُ)) ’’اسے مت روکو، اسے چھوڑ دو۔‘‘ چنانچہ صحابہ نے اسے چھوڑ دیا۔ جب وہ پیشاب کر چکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: ((إِنَّ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَیْئٍ مِنْ ہٰذَا الْبَوْلِ وَلَا الْقَذَرِ، إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّلَاۃِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ)) ’’یقینا یہ مساجد اس طرح پیشاب یا کسی اور گندگی کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے ذِکر، نماز اور قرآن کی قراء ت کے لیے ہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم فرمایا تو اس نے پانی کا ایک ڈول لا کر اس پر انڈیل دیا۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا عَائِشَۃُ عَلَیْکِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّہُ لَمْ یَکُنْ فِی شَیْئٍ إِلَّا زَانَہٗ، وَلَمْ یُنْزَعْ مِنْ شَیْئٍ إِلَّا شَانَہٗ))[2]
[1] صحیح البخاری: ۲۲۱۔ صحیح مسلم: ۲۸۵. [2] صحیح مسلم: ۲۵۹۴.