کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 101
٭…سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ((مَنْ جَائَ مَسْجِدِی ہٰذَا لَمْ یَأْتِہِ إِلَّا لِخَیرٍ یَتَعَلَّمُہٗ أَو یُعَلِّمُہٗ فَہُوَ فِی مَنْزِلَۃِ الْمُجَاہِدِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ)) [1] ’’جو شخص میری اس مسجد میں صرف خیر و بھلائی سیکھنے یا سکھانے کے لیے آیا، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے۔‘‘ ٭…سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((إِنَّ الْحَلَالَ بَیِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَیِّنٌ، وَبَیْنَھُمَا أُمُوْرٌ مُّشْتَبِھَاتٌ، لاَ یَعْلَمُھُنَّ کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُھَاتِ اِسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہٖ وَعِرْضِہٖ، وَمَنْ وَقَعَ فِی الشُّبُھَاتِ وَقَعَ فِی الْحَرَامِ، کَالرَّاعِیْ یَرْعٰی حَوْلَ الْحِمٰی یُوْشِکُ أَنْ یَّرْتَعَ فِیْہِ، أَلاَ وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی، أَلاَ وَإِنَّ حِمَی اللّٰہِ مَحَارِمُہٗ، أَلاَ وَإِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ، وَإِذَا فَسُدَتْ فَسُدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ، أَلاَ وَھِیَ الْقَلْبُ)) [2] ’’یقینا حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ امور ہیں، جنہیں بہت سے لوگ جانتے نہیں ہیں، لہٰذا جو شخص مشتبہ امور سے بچ گیا اس نے اپنے دِین کو بھی محفوظ کر لیا اور اپنی عزت کو بھی، اور جو شخص مشتبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا، یہ اس چرواہے کے مانند ہے جو سرکاری چراگاہ کے اردگرد (بکریاں) چرا رہا ہے (اور) ممکن ہے کہ وہ اس (سرکاری چراگاہ) میں چرنے لگیں (یعنی جو مشتبہات سے نہیں بچتا، ممکن ہے کہ وہ حرام کا ارتکاب کر
[1] صحیح الجامع: ۶۱۸۴. [2] صحیح البخاری: ۵۲، ۲۰۵۱۔ صحیح مسلم: ۴۰۷۰.