کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 94
موصوف نے اپنی تعلیم کے بارے میں اسی قدر بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے، البتہ ان کے ایک سوانح نگار نے مدرسہ دارالحدیث سیالکوٹ میں ان کی تعلیم کی مذکورہ بالا تفاصیل بیان کرنے کے بعد اپنے مضمون میں یہ سرخی لگائی ہے: ’’مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کا قیام اور مدرسہ دارالحدیث سیالکوٹ کی دہلی میں منتقلی۔‘‘ اس کے بعد رحمانیہ کے قیام کا پسِ منظر بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’....... بالآخر آپس میں طے کرکے ان بزرگان (مولانا ابو محمد ابراہیم آروی، مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی، مولانا ثناء اﷲ امرتسری) نے شیخ عبدالرحمن و شیخ عطاء الرحمن (الاخوین) رئیس دہلی کو ایک دینی مدرسے کے قیام پر زور دیا۔ ان دونوں بھائیوں نے ۱۹۲۱ء = ۱۳۳۹ھ میں باڑہ ہندو راؤ دہلی میں ایک عالی شان درس گاہ بنام ’’دارالحدیث رحمانیہ‘‘ قائم کی اور ادنی سے لے کر آٹھویں جماعت تک درسِ نظامیہ کی تعلیم کا بندوبست کیا اور مدرسے کے سارے اخراجات کی ذمے داری تنہا اپنے سر لی اور مولانا محمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی سے اس مدرسے کے انتظام و انصرام کے لیے مستقل طور پر دہلی میں قیام کی درخواست کی۔ جماعتی مفاد کے پیشِ نظر مولانا نے یہ درخواست منظور کرلی اور سال کے اختتام پر جب طلبا گھر جانے لگے تو مولانا موصوف نے فرمایا کہ ’’مدرسہ اب بجائے سیالکوٹ کے دہلی منتقل ہو جائے گا اور آپ سب حضرات شوال میں دہلی پہنچیں ۔‘‘ ’’آپ کے حکم کے مطابق شوال ۱۳۳۹ھ کو طلبا اور اساتذہ دہلی پہنچ گئے اور مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ پہلے ہی سے دہلی میں موجود تھے۔ ان ہی طلبا میں