کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 88
پیدا ہوں ، جو ملک و ملت کی کتاب و سنت کی روشنی میں حقیقی معنوں میں راہنمائی کرسکیں ۔ اسی اہم ضرورت کے پیشِ نظر مجاہدِ اسلام علامہ عبد العزیز رحیم آبادی (متوفی ۱۳۳۷ھ) کی ترغیب و ایما پر پرانی دہلی کے مشہور و معروف تاجر شیخ عبد الرحمن ( متوفی ۱۹۲۲ء) اور ان کے برادرِ صغیر شیخ عطاء الرحمن (متوفی ۱۹۳۸ء) نے ماہِ شوال المکرم ۱۳۳۹ھ مطابق ۱۹۲۱ء کو باڑا ہندو راو، دہلی میں دار الحدیث کا سنگِ بنیاد رکھا۔ دریں اثنا اس مدرسے کے قیام کی ضرورت کو ایک واقعے نے مزید تقویت دی۔۔۔ ۔‘‘[1] اس کے بعد مولانا محمد اسلم فیروز پوری کے ذکر کردہ واقعے کو بیان کیا گیا ہے، جس کا تذکرہ گذشتہ صفحات میں ہو چکا ہے، اس تحریر میں یہ صراحت موجود ہے کہ مولانا فیروز پوری کا ذکر کردہ واقعہ رحمانیہ دہلی کی تاسیس کا سبب وحید نہیں ، بلکہ پہلے سے موجود اسباب اور تقاضوں کو تقویت پہنچانے کا موجب ہوا۔ ٭٭٭
[1] یادگار مجلہ ’’اہلِ حدیث‘‘ بموقع پاکوڑ کانفرنس (۱۴۲۵ھ = ۲۰۰۴ء، ص: ۲۹۹)