کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 74
بتاریخ ۲۹ بدھ کے دن انھیں سیر کرانے کے لیے قطب پہنچنے کی بشارت بھی سنا دی۔‘‘[1]
’’مدرسہ رحمانیہ میں چھٹی ہوگئی۔ جو نادار طلبا اپنے گھر اپنے خرچ سے نہ جاسکتے تھے، انھیں فیاض دل مہتمم (شیخ عبدالوہاب) صاحب نے پورا خرچ دے کر ان کے ماں باپ سے ملنے کے لیے بھیج دیا ہے۔‘‘[2]
’’ میاں صاحب (شیخ عطاء الرحمن) مرحوم و مغفور (مہتمم مدرسہ رحمانیہ) کی طرف سے ان کے فرزند ارجمند (شیخ عبد الوہاب) ۔مد ظلہ۔ نے مولانا حافظ عبداﷲ صاحب نو مسلم رحیم آبادی کو حج کے لیے نو سو روپے دے کر بھیجا۔ تقبل اللّٰہ منھم‘‘[3]
رحمھم اللّٰہ رحمۃ واسعۃ، وجزاھم عن الإسلام والمسلمین خیر الجزائ۔
٭٭٭
[1] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (یکم جولائی ۱۹۳۸ء، ص: ۱۱ ۔ ۱۲)
[2] ایضاً: (یکم نومبر ۱۹۳۸ء، ص: ۲)
[3] ایضاً: (۵؍ دسمبر ۱۹۳۸ء، ص: ۲)