کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 64
وبل رمسک شؤبوب الجنان وقد
وافاک من ربک الرضوان والعدن
أنیٰ بعدت وقد خلفت مدرسۃ
دینیۃ تتھادی سوحھا السنن
أحییت سنۃ طہ بعد موتتھا
وأنت ما بقیت من أجرھا قمن
فیھا من العلماء الغر ترأسھا
عزائم الخیر والإخلاص والمنن[1]
علم و علما کا یہ خادم، کتاب و سنت کا شیدائی، حاتمِ وقت ۳۰؍ ربیع الاول ۱۳۵۷ھ مطابق ۳۱؍ مئی ۱۹۳۸ء و یکم ربیع الآخر ۱۳۵۷ھ مطابق یکم جون ۱۹۳۸ء کی درمیانی شب ساڑھے گیارہ بجے اس دارِفانی کو خیر باد کہہ گیا، إنا ﷲ و إنا إلیہ راجعون۔ جنازے کی نماز مولانا محمد صاحب جوناگڑھی نے پڑھائی۔ پسماندگان میں تین صاحب زادے اور چار صاحب زادیاں چھوڑیں ۔ آپ پردادا ہو چکے تھے۔ [2]
صاحب زادوں کے نام اس طرح ہیں : حافظ فضل الرحمن، حاجی عبد الوہاب، شیخ حبیب الرحمن۔
حاجی عبدالوہاب نے اپنے والد کی وصیت کے مطابق مدرسے کا نظام سنبھالا اور ۱۹۴۷ء میں مدرسہ بند ہونے تک آپ اس کے مہتمم و سرپرست رہے۔ شیخ
[1] رسالہ ’’محدث‘‘ دہلی (اگست ۱۹۳۸ء، ص: ۶۔ ۷)
[2] شیخ عطاء الرحمن کی بیماری، وفات اور جنازہ وغیرہ سے متعلق تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: رسالہ ’’محدث‘‘ دہلی (اگست، ستمبر، اکتوبر، نومبر ۱۹۳۸ء) پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (۱۵؍ جون ۱۹۳۸ء و یکم جولائی ۱۹۳۸ء)