کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 57
آپ کی سخاوت و فیاضی کسی خاص جماعت یا گروہ تک محدود نہ تھی، بلکہ اس سے ہر دور و نزدیک والا فائدہ اٹھاتا تھا۔ پانچ سو ہزار لے لیے اور غربا کے گھروں میں جاکر بانٹ آئے۔ جاڑوں میں سیکڑوں لحاف اور کمبل غربا کو دیے جاتے تھے۔ عموماً لمبی چوڑی مرغن دعوتیں ہوتی رہتی تھیں ۔ ہر صبح ایک معقول رقم لے کر چلتے تھے اور ہر شام خالی ہاتھ گھر پہنچا کرتے تھے۔ صرف اہلِ دہلی ہی نہیں ، بلکہ بیرون جات کے اصحاب بھی اس فیض کی بارش سے محروم نہ تھے۔ ہر سال کئی ایک کو حج کے لیے بھیجتے تھے۔ بہت سی کتابیں للہ فی اﷲ تقسیم کرائیں ، چھپوائیں ۔ کئی ایک تفسیر محمدی خرید خرید کر لوگوں کو پہنچائیں ، اور بھی میری تصنیف کردہ کئی ایک کتابیں خود چھپوائیں ۔ بعض معقول تعداد میں خرید کیں اور غربا میں مفت تقسیم کیں ۔ قرآن شریف برابر فی سبیل اﷲ بانٹتے رہتے تھے، کئی ایک غربا اور بیوہ اور مساکین کے مہینے مقرر کررکھے تھے۔ سارے شہر میں عزت و وقار کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ ہر طبقے کے لوگ آپ سے خوش تھے۔ مروت و لحاظ آپ میں بہت تھا۔ حق و باطل کی پوری تمیز تھی۔ مذہباً سخت اہلِ حدیث تھے۔ تہجد کی نماز بھی عموماً ناغہ نہ ہوتی تھی۔۔۔ باوجود کروڑ پتی ہونے کے انتہا درجے کے متواضع تھے۔ خدا کی ہر راہ میں زر لٹاتے رہتے تھے، گویا آپ ابو المساکین اور ابو الطلبا تھے۔ رحمہ اللّٰہ‘‘[1] 2۔ مولانا نذیر احمد رحمانی املوی (مدرس و منصرم دار الحدیث رحمانیہ) شیخ عطاء الرحمن کے بارے میں ر قم طراز ہیں : ’’آپ آج کل کے مال داروں کی طرح عیش پرست اور آرام طلب نہ
[1] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (۱۵؍ جون ۱۹۳۸ء، ص: ۹)