کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 317
کی طرح پوری آن بان شان کے ساتھ موجود ہے، جس میں دہلی اسٹیٹ کے اس زمانے کے وزیر تعلیم جناب شفیق الرحمن قدوائی کے نام پر شفیق میموریل انٹر کالج چل رہا ہے۔ اب یہ عمارت گورنمنٹ آف دہلی کی کسٹڈی میں ہے: ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ * وَّیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِِکْرَامِ﴾‘‘ [1] ’’یہاں اس امر کا تذکرہ فائدے سے خالی نہ ہوگا کہ شیخ عبد الوہاب نے کراچی ہجرت کرنے کے بعد وہاں بھی دار الحدیث رحمانیہ کے نام سے مدرسہ قائم کیا، آپ نے سفید مسجد کے نام سے ایک مسجد بھی تعمیر کی، مولانا عبد الغفار حسن جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) جانے سے پہلے اسی ادارے میں تدریس سے منسلک تھے اور شیخ الحدیث کے مرتبے پر فائز تھے۔‘‘[2] ٭٭٭
[1] یادگار مجلہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (ص: ۳۰۱۔ ۳۰۲) [2] ملاحظہ ہو: مولانا عبدالغفار حسن، حیات و خدمات (ص: ۴۲۴، ۴۳۲)