کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 294
کی خدمت میں صرف صرفہ ڈاک چار آنے پر جاری ہوتا ہے۔‘‘[1]
2۔ مولانا نوشہروی ’’جماعت اہل حدیث کی علمی خدمات‘‘ (ص: ۱۲۸۔ ۱۲۹) میں رحمانیہ کے تعارف میں کیفیت والے خانے میں لکھتے ہیں :
’’دار الحدیث رحمانیہ۔ اس وقت ہندستان میں جماعت اہل حدیث کے تین ایسے مدرسے ہیں ، جنھیں مدارس کے موجودہ پیمانے کے مطابق کالج کہنا چاہیے: 1دار الحدیث رحمانیہ 2مدرسہ احمدیہ سلفیہ لہریا سرائے دربھنگہ 3دار السلام عربیہ عمر آباد مدراس۔ تلامذہ بیک وقت ۸۰۔ ۹۰۔ مدت نصاب ۸ سال۔ جملہ مصارف تنخواہ وطعام طلبا وغیرہ کے کفیل صرف صاحب مہتمم۔ رحمانیہ کا ماہوار رسالہ بنام محدث بھی ہے اور حاجی عبدالرحمن مرحوم کے بعد اس کے مالک شیخ عطاء الرحمن صاحب ہیں ۔‘‘
(مختلف دور کے کالم میں لکھتے ہیں : شروع سے لے کر اب تک ایک ہی شان پر) [2]
٭ مولانا ثناء اﷲ امرتسری:
مولانا لکھتے ہیں :
’’میں آج اتفاقیہ مدرسہ رحمانیہ میں گیا۔ طلبا کی عربی اردو تقریریں سنیں ، امید افزا ہیں ۔ مدرسین کی محنت سے مزید امید ہے۔ خدا اس کے بانی و مربی کو جزاے خیر دے اور ان کے صدقہ جاریہ جاری رکھے ۔ و اللّٰہ علی کل شییٔ قدیر‘‘
خادم ابو الوفاء ثناء اﷲ امرتسری
۸؍ رجب ۵۱ھ= ۸ ؍ نومبر ۳۲ء [3]
[1] تراجم علماے حدیث ہند (ص: ۱۷۳، حاشیہ نمبر: ۱)
[2] جماعت اہلِ حدیث کی علمی خدمات (ص: ۱۲۸ ۔ ۱۲۹)
[3] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (۱۵؍ جنوری ۱۹۳۳ء، ص: ۱۲)