کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 291
باب نمبر 23:
زائرین کے تاثرات
یہ تاثرات اردو میں بھی ہیں ، عربی میں بھی ، نثر میں بھی ہیں اور نظم میں بھی۔ ہر ایک سے چند نمونے علی الترتیب ذکر کیے جاتے ہیں :
اردو:
اول الذکر چار تاثرات کے راوی مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ہیں ۔ مولانا لکھتے ہیں :
٭ مولانا ابو الکلام آزاد:
’’مولانا آزاد مرحوم جب رحمانیہ میں تشریف لائے، ۱۹۲۷ء تھا۔ رحمانیہ کے رجسٹر پر انھوں نے حسبِ ذیل تبصرہ تحریر فرمایا:
’’عمارت معقول ہے، مصارف کا کافی انتظام ہے۔ مدرسے میں طلبا کے قیام کا بھی انتظام ہے۔ تقریبا پچھتّر (۷۵) طلبا مقیم ہیں ، جن کے تمام مصارف کا متکفل مدرسہ ہے اور ان کی ضروریات کا سیر چشمی کے ساتھ انتظام کیا جاتا ہے۔ مدارس عربیہ کی عام سروسامانیاں دیکھتے ہوئے یقینا یہ صورتِ حال نہایت مغتنم ہے۔‘‘[1]
٭ مولانا عبد القادر قصوری (سابق صدر خلافت پنجاب ونائب صدر مجلس مرکزیہ ہند)
’’مولانا موصوف ۱۷؍ محرم ۱۳۴۴ھ کو رحمانیہ میں تشریف لائے۔ آپ نے اپنے تاثرات رحمانیہ کے بارے میں حسبِ ذیل عبارت کی
[1] مولانا عبدالغفار حسن رحمانی، حیات و خدمات (ص: ۸۲)