کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 235
گونڈہ 32۔مولانا محمد تسلیم رحمانی سیتا مڑھی 33۔مولانا ریاض احمد سعید جھمکاوی 34۔مولانامحمد ظہور رحمانی، دربھنگہ 35۔ڈاکٹر آفتاب احمد رحمانی (بنگلہ دیش) 36۔مولانا عبداﷲ بن شیخ عبدالشکور املوی 37۔مولاناعبد الباری جھمکاوی بن مولانا عبدالرشید 38۔مولانا عبدالباری رحمانی بن الحاج عبدالغنی، مدھوبنی 39۔حکیم مولانا عبدالحکیم بن حکیم مسیح الدین، مؤ ائمہ 40۔مولانا عبد العزیز بن عبد القادر رحمانی، کرنول 41۔مولانا محمد حسن رحمانی، اونرہوا، بلرام پور 42۔مولانا محمد امین اثری رحمانی 43۔حافظ عبدالخالق رحمانی 44۔مولانا مطیع اﷲ رحمانی 45۔مولانا محمد یوسف رحمانی لہیاوی 46۔مولانا ظہیر الدین رحمانی مبارک پوری 47۔مولانا عبد الرحیم رحمانی ،فیصل آباد، پاکستان 48۔مولاناامام الدین رحمانی 49۔مولانا زبیر احمد رحمانی 50۔مولانا محمد عبدہ الفلاح فیروزپوری۔ درج ذیل اسما ۱۹۳۸ء میں رحمانیہ میں زیر تعلیم بعض طلبا کے ہیں ، ان طلبا کی طرف سے رسالہ ’’محدث‘‘ میں ایک مضمون شائع ہوا ہے، جس میں ان طلبا نے مدرسے کی خصوصیات اور امتیازات کا تذکرہ کیا ہے۔آخر میں طلبا کے نام درج ہیں ۔ ان ناموں کو یہاں بعینہٖ نقل کیا جا رہا ہے، اگر چہ ان میں سے بعض نام اوپر ذکر ہو چکے ہیں : ’’جلال الدین مرشد آبادی، عبد العفو فلسفی عظیم آبادی، الطاف الرحمن بستوی، محمد امین شوق مبارک پوری، عبد الشکور مولوی عالم، عبد الرحیم مدبر پنجابی، شاہ محمد حمید الحق کمیلاوی، محمد ادریس آزاد اعظمی، محمد حسن احسن گونڈوی، عبد الغنی حامد امرتسری، محمد اقبال ایمن گونڈوی بقلم خود، ابو سعید امام الدین امام مظفر نگری، عبد العزیز عزیز ہوشیارپوری، حبیب الرحمن خان پوری، عبد الباری شمیم دربھنگوی، عبد الشکور اختر گیاوی، محمد اکبر عفی عنہ، محب اﷲ خاں ، عبد الغفور محمد بن محیی الدین مالاباری، غلام اﷲ فاروقی پنجابی، عبداﷲ مضطر اعظمی، بشیر احمد رنگوی، محمد وکیل الدین، محمد یوسف کمیر پوری، عبدالقادر، عبد الرحمن، ابو البرکات بستوی، فضل الرحمن، ابوالکلام اڑیسوی، محمد طہ، عبد اﷲ