کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 232
باب نمبر 18: بعض فارغینِ رحمانیہ کے اسماے گرامی کسی بھی تعلیمی ادارے کی کارکردگی، کامیابی اور ترقی کا اندازہ عام طور سے اس ادارے کے تربیت یافتہ فضلا کی علمی وعملی جدوجہد اور کارناموں سے بھی لگایا جاتا ہے، کیونکہ یہی فضلا ادارے کی جملہ مساعی کا ثمرہ اور نتیجہ ہوا کرتے ہیں ۔ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کی نیک نامی اور اپنے مشن میں اس کی کامیابی کا صحیح اندازہ اس کے فارغین کی زندگیوں ہی سے لگایا گیا۔ وہاں سے جو ذرہ اٹھا، آفتاب و ماہتاب بن کر چمکا، اس گلستاں کی جس نے سیر کر لی، ایک عالم کو معطر کر دیا۔ کسی بھی عالم کے نام کے ساتھ ’’رحمانی‘‘ کا لاحقہ جس طرح لفظی اور صوتی اعتبار سے ذوق و سماع کو بھاتا تھا، ویسے ہی علم وفضل کے اعتبار سے ایک عبقری عالم کا پتا دیتا تھا، اس لاحقے یا نسبت کی حیثیت اس عالم کے لیے بہت بڑے تزکیے کی ہوتی تھی، جو ہر اعتبار سے اس کے لیے کافی و وافی سمجھی جاتی تھی۔ دارالحدیث رحمانیہ کے طلبا کے اجمالی و تفصیلی کوائف کے تذکرے کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان خوش نصیب ہستیوں کے کچھ اسماے گرامی بھی ذکر کر دیے جائیں ، جنھوں نے اس خرمنِ علم و عمل سے خوشہ چینی کی تھی اور اس ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر میں غوطہ لگایا تھا، اس تعلق سے تاریخ کے بکھرے ہوئے اوراق میں علما و فضلا کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے، جس نے اس تاریخی ادارے میں اساطینِ علم و فن کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا تھا، ان تمام کا تفصیلی تذکرہ تو باعثِ طوالت