کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 231
’’.......چونکہ یہ مدرسہ شخصی تھا، اس لیے کسی معاملے میں دوسروں کی مداخلت کا کوئی تصور نہیں تھا، اس سخت معیاری تعلیم کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ طلبا و فارغین کی کثرت و قلت اس کے معیار کو کسی طرح متاثر نہیں کرتی تھی۔ اصل چیز کیفیت ہوتی تھی، کمیت نہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ درجات علیا تک پہنچتے پہنچتے طلبا کی تعداد بہت قلیل ہو جاتی تھی، یہاں تک کہ بعض دفعہ سنۃ الشہادۃ میں ایک یا دو طلبا باقی رہ جاتے تھے۔‘‘[1]
٭٭٭
[1] ماہنامہ ’’محدث‘‘ بنارس (ستمبر۔ اکتوبر ۲۰۰۸ء، ص: ۶۸) ایضاً (اکتوبر ۲۰۱۰ء)