کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 227
’’پنج وقتہ نمازوں میں طلبا کی حاضری فرض نماز سے فراغت کے بعد ہوا کرتی تھی اور ایک معین طالب علم کے ذمے یہ خدمت سپرد ہوتی تھی۔ فجر کے وقت موذن اذان دے کر طلبا کو جگانے کے لیے لاٹھی سے ان کے کمروں کے دروازے یا ان کی چار پائی کے پائے زور زور سے پیٹتا تھا۔ غیر حاضری پر مطبخ سے کھانا ملنا موقوف ہوجایا کرتا تھا۔ جمعہ کے روز نمازِ عصر کی حاضری نہیں ہوتی تھی۔ اگر کوئی طالب علم سنیما بینی کا مرتکب ہوتا تو اس کا اخراج فوراً اور لازماً ہوتا، یہاں تک کہ اس جرم کا مشتبہ بھی اسی انجام سے دوچار ہوتا تھا۔‘‘[1]
نماز کا حاضری رجسٹر مہتمم صاحب وقتاً فوقتاً ملاحظہ فرماتے رہتے تھے اور سستی کرنے والے طلبا کو تنبیہ کرتے اور سختی کرتے۔ اخبار محمدی کی ایک رپورٹ میں آیا ہے:
’’(مہتمم شیخ عبدالوہاب صاحب نے) حاضری کے رجسٹر ملاحظہ کیے۔ جو طلبا نماز میں غیر حاضری کرتے ہیں ، انھیں بہت ڈانٹااور سمجھایا۔ دو مرتبہ تو جرمانہ معاف کردیا، لیکن اب کہہ دیا ہے کہ میں اس بارے میں سختی کروں گا۔‘‘[2]
مدرسے کے سالانہ جلسے اور دوسرے مواقع پر مہتمم صاحب طلبا کو خطاب کرتے تھے اور خاص طور سے نماز کے بارے میں تاکید کرتے تھے۔ ۱۹۳۹ء کے سالانہ جلسے کے موقع پر آپ کے خطاب سے متعلق ’’اخبارِ محمدی‘‘ لکھتا ہے:
’’۔۔۔ناظم صاحب ۔أطال اللّٰہ عمرہ۔ بھی تشریف فرما تھے۔ آپ نے بھی طلبا سے اپنی خوشنودگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ نظم میں جو میری تعریف کی گئی ہے، میں
[1] ماہنامہ ’’محدث‘‘ بنارس (ستمبر۔ اکتوبر ۲۰۰۸ء، ص: ۶۵)
[2] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (یکم جولائی ۱۹۳۸ء، ص: ۱۱)