کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 212
کے مہتمم صاحب کی طرف سے انعام میں دیا گیا۔ نمبر دوم پر مولوی عبدالجلیل صاحب آئے، جنھیں دس روپے نقد انعام دیا گیا، نمبر سوم پر مولوی عبدالغفار صاحب آئے، جنھیں ایک قیمتی فونٹین پین سونے کی نب کا انعام میں ملا، باقی دو طالب علموں کو فونٹین پین مع پنسل کے دیا گیا۔
’’اردو میں سب سے اول نمبر مولوی لطیف الدین صاحب کا آیا، ان کو چاندی کا قلم اور ایک فونٹین پین سونے کی نب کا انعام میں دیا گیا، دوسرے نمبر پر مولوی برکت اﷲ رہے، انھیں ایک فونٹین پین قیمتی اور پنسل انعام میں ملی، باقی کے اور مقررین کو بھی فونٹین پین دیے گئے......‘‘ [1]
مولانا محمد صاحب جونا گڑھی اپنے اخبار میں شیخ عطاء الرحمن کے انتقال کے بعد مدرسے کا انتظام و انصرام سنبھالنے والے ان کے صاحب زادے شیخ عبدالوہاب کے بارے میں ایک جگہ لکھتے ہیں :
’’....ششماہی امتحان کے نتیجے سے خوش ہو کر اپنے والد ماجد صاحب مرحوم سے دُگنے سے بھی زیادہ بڑھا چڑھا انعام اول آنے والوں کو دیا اور بتاریخ ۲۹؍ بدھ کے دن انھیں سیر کرانے کے لیے قطب پہنچنے کی بشارت بھی سنا دی۔‘‘[2]
مولانا جوناگڑھی ایک شمارے میں مدرسے کی خبروں کے ضمن میں لکھتے ہیں :
’’نتیجہ امتحان مدرسہ رحمانیہ دہلی‘‘ :
’’بحمد اﷲ موجودہ مہتمم صاحب کی دلچسپی اور نگرانی کا پھل امسال یہ ملا کہ پورے مدرسے میں صرف تین لڑکے فیل ہوئے، باقی سب پاس ہوئے۔
[1] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (۱۵؍ اگست ۱۹۳۳ء، ص: ۵)
[2] ایضاً (یکم جولائی ۱۹۳۸ء، ص: ۱۲)