کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 211
’’الحمد للہ اس سال کا نتیجہ امتحان سال ما سبق سے بہت ہی اچھا رہا۔ تقریباً دو تہائی لڑکے کامیاب ہوئے۔ بعض جماعتوں میں ایک لڑکا بھی فیل نہیں ہوا۔ آٹھویں جماعت (آخری درجہ) کے چھے امیدوار تھے، جن میں سے پانچ امیدوار کامیاب ہوئے۔ مدرسے کی طرف سے ان کی دستار بندی کرائی گئی۔ ایک لڑکے نے اعلیٰ نمبروں سے پاس ہو کر مدرسے میں اول درجۂ حاصل کیا، مدرسے کی طرف سے اس کو تیس روپے اور ایک کتاب اور ایک میڈل (تمغہ) انعام میں دیا گیا، اسی طرح باقی جماعتوں میں کئی لڑکے قابل انعام تھے، جن کو انعام دیا گیا۔۔۔
’’اس سال مدرسے میں ایک عجیب بات یہ ہوئی کہ آٹھویں جماعت کا ایک نابینا طالب علم جن کا نام عطاء الرحمن ہے اور ہوشیار پور کے رہنے والے ہیں ، اپنی جماعت میں اول نمبر سے پاس ہوئے اور حدیث و تفسیر میں بھی اول درجہ حاصل کیا، مدرسے کی طرف سے ان کو بھی مبلغ پچیس روپے اور ایک میڈل انعام میں دیا گیا۔ نماز میں باجماعت حاضر رہنے والے طلبا کو دس دس روپے انعام میں دیا گیا۔۔۔۔‘‘[1]
اخبارِ محمدی کے ایک دوسرے شمارے میں ہے:
’’دار الحدیث رحمانیہ میں تقریروں پر انعام‘‘:
’’دس ماہ رواں کو مدرسے کے طلبا کی تقریریں زیر صدارت جناب مولانا نواب ضمیر مرزا صاحب رئیس لوہا رو ہوئیں ۔ عربی کی تقریر میں پانچ طالب علم تھے۔ مضمون سب کا ایک ہی ’’نتائجِ بعثت‘‘ تھا۔ ان میں مولوی حاکم علی کا نمبر اول آیا، جنھیں چاندی کا قلم دان مع چاندی کے قلم دوات
[1] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (یکم مارچ ۱۹۳۰ء، ص: ۱۳)