کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 210
’’شیخ عبدالرحمن اور ان کے بھائی عطاء الرحمن مل کر مدرسہ رحمانیہ کے تمام اخراجات اور مصارف بڑی فیاضی اور سخاوت کے ساتھ پورے کرتے تھے۔ طلبا میں حفظِ قرآن، حدیث، تفسیر اور کتابت کا شوق و جذبہ اُبھارنے کے لیے مقابلوں کا خاص اہتمام فرماتے اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا کو اپنی جیب خاص سے خصوصی انعامات دیتے۔ جو طالب علم پورے مدرسے میں فرسٹ آتا، اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے بہت زیادہ انعام و اکرام سے نوازا جاتا۔ ایک دفعہ میں فرسٹ آیا تو انھوں نے مجھے فن نحو کی مشہور کتاب ’’ہدایۃ النحو‘‘ انعام میں دی، جس کی قیمت اس وقت ایک روپے سے بھی کم تھی، لیکن جو لڑکا سیکنڈ آیا، اسے پانچ روپے انعام میں دیے گئے۔ جب ہمارے ساتھیوں میں سے کسی نے ان کی توجہ اس طرف دلائی تو انھوں نے فوراً اپنی غلطی کا اقرار کرتے ہوئے مجھے بھی پانچ روپے اور ساتھ میں کتاب بھی دی۔‘‘[1] مذکورہ بالا بیانات کے بعد مدرسے سے متعلق کچھ اور خبریں ملاحظہ ہوں ، جن سے اس موضوع پر مزید روشنی پڑتی ہے: ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی اپنے ایک شمارے میں مدرسے کی خبروں کے ضمن میں لکھتا ہے: ’’نتیجہ امتحان: دار الحدیث رحمانیہ کا نتیجہ امتحان سالانہ ۱۷؍ شعبان کو سنایا گیا، اس سال ۶۵؍ لڑکے امتحان میں شریک ہوئے، جن میں سے اکثر کامیاب ہوئے..... ‘‘ ممتحن صاحب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے فرمایا:
[1] ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ برمنگھم (نومبر، دسمبر ۱۹۹۸ء، ص: ۱۴)