کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 179
ترا ہر لہجہ ہے واﷲ خوشتر تجھے بخشی ہے حق نے ایسی قوت عدو کے حق میں حقانی ہے خنجر یہی بدر الحسن کی بس دعا ہے چمکتا تو رہے تا روز محشر بدر الحسن سہسوانی[1] مدرسے کے متعلم مولانا عبد الحکیم مجاز اعظمی نے ’’محدث کا سال جدید‘‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی، جو درج ذیل ہے: اے کہ، ترے کرم سے ہے دعویٔ پند و اعتبار ترے چمن میں آگئی سال جدید کی بہار ہاں سچ، ترا یہ دور ہے لطف گہ بلند وپست جھوم رہی ہے خسروی بے مائیگی پڑی ہے مست نقارۂ سبیل ہیں تیرے صحن کے کاخ وکو ساغر علم دیں لیے ساقی خوش نوا ہے تو جب سے مجھے عطا کیا تو نے شراب آتشیں خمکدۂ جہاں کی لو ہو نہ سکی دل نشیں دربار مصطفی کا اک پروردۂ ادب ہے تو بادہ ترا کلام رب، قول رسول ہے سبو مٹ گئے سب توہمات لٹ گیا رخت ساحری تیرے کلیم وقت نے توڑے طلسم سامری
[1] رسالہ ’’محدث‘‘ دہلی (اگست ۱۹۴۰ء، ص: ۸)