کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 177
سنا ہے کہ ’’میں جب تک محدث کے استفسارات اور ان کے جوابات پڑھ نہیں لیتا مجھے نیند نہیں آتی۔‘‘ ’’مولانا کے زمانے میں جہاں دار الحدیث رحمانیہ کے کتب خانے میں بیش قیمت علمی نوادرات اور جلیل القدر شہ پاروں کا اضافہ ہوتا رہا، وہاں رسالہ ’’محدث‘‘ نے بھی بڑی ترقی کی، مولانا کی مشہور تصنیف ’’ردِ عقائد بدعیہ‘‘ کی تخلیق و تسوید ’’محدث‘‘ کے دورانِ ادارت ہی میں عمل میں آئی تھی، بعد میں مزید اضافے کے ساتھ آپ نے اسے کتابی شکل دے دی۔‘‘[1] واضح رہے کہ رسالے کے سر ورق پر مولانا نذیر احمد املوی رحمانی کا نام ’’مدیر مسؤل‘‘ کی حیثیت سے اور شیخ الحدیث مولانا عبید اﷲ رحمانی کا نام ’’نگران اصول‘‘ کی حیثیت سے شائع ہوا کرتا تھا۔ بعض شماروں میں حضرت شیخ الحدیث کا نام نائب مدیر کے طور پر بھی دیکھنے کو ملا۔ ۱۹۳۸ء کے بعد کے شماروں میں یہ دونوں نام سیکنڈ ٹائٹل پر آنے لگے۔ بعدہ جب تین سال کے وقفے کے بعد رسالہ دوبارہ جاری ہوا تو صرف مولانا نذیر احمد صاحب کا نام سیکنڈ ٹائٹل پر معاون مدیر کے طور پر شائع ہو رہا تھا۔ غالباً ایسا پرچے کے نئے رجسٹریشن کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ رسالے کے آخری شماروں تک شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی تحریریں فتاوی کی شکل میں برابر شائع ہوتی رہیں ۔ جس طرح دار الحدیث رحمانیہ کی خدمات کو اہلِ نظر نے سراہا اور اس کے فضل و کمال کا اعتراف کیا ہے، اسی طرح اس کے رسالے ’’محدث‘‘ کے سلسلے میں بھی اپنے منثور و منظوم تاثرات پیش کیے ہیں ، ملاحظہ ہوں اس سلسلے کی بعض نظمیں :
[1] مقدمہ اہلِ حدیث اور سیاست (ص: ۱۶۔ ۱۷)