کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 176
کیفیت: دار الحدیث رحمانیہ کا صحیفہ، جو مہتمم مدرسہ جناب شیخ عطاء الرحمن صاحب کی ’’عطاء غیر مجذوذ‘‘ کا ثبوت ہے۔ صرف محصول ڈاک چار آنے پر ہزاروں کی اشاعت۔۔۔۔‘‘[1]
مولانا ادریس آزاد رحمانی رحمہ اللہ نے ’’اہلِ حدیث اور سیاست ‘‘ کے مقدمے میں مولانا نذیر احمد املوی رحمہ اللہ کے حالات میں لکھا ہے:
’’......مشغلہ درس وتدریس کے علاوہ اس دوران میں آپ کے فرائض میں رحمانیہ کے عظیم وجلیل القدر کتب خانے کی دیکھ ریکھ اور اس کی نگرانی بھی تھی۔ علاوہ ازیں دار الحدیث کا مشہور ماہنامہ ’’ محدث ‘‘ بھی اس کے ایڈیٹر مولانا عبد الحلیم ناظم صدیقی کے انتقال[2] کے بعد آپ کی ادارت میں آگیا، اس وقت سے اخیر تک آپ برابر اس کے مدیر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ آپ کی ادارت کے زمانے میں اس میں دوسرے اہلِ قلم کے بیش قیمت مضامین کے علاوہ آپ کے اثر انگیز اور دل گداز اداریے اور مختلف مسائل پر محققانہ مضامین نے محدث کی قدر وقیمت کو بہت بڑھا دیا۔ آپ کی ادارت کے زمانے میں محدث کے اندر فتاوی کے باب کا اضافہ ہوا، استفسارات کے جواب میں حضرت مولانا عبید اﷲ صاحب رحمانی مدظلہ العالی کی جامع اور پراز تحقیق نگارش نے اس رسالے کی افادیت کو اس قدر وسیع کر دیا کہ ایک موقع سے مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی مرحوم جیسے صاحبِ علم اور اہلِ قلم کو فرماتے ہوئے میں نے اپنے کانوں سے
[1] ہندوستان میں جماعت اہلِ حدیث کی علمی خدمات (ص: ۱۱۰)
[2] ’’آپ کا انتقال ۲۲؍ اگست ۱۹۳۵ء کو ہوا ہے، یعنی دو سال دو مہینے کے بعد محدث کی ساری ذمے داری مولانا املوی مرحوم پر آگئی، یوں ناظم مرحوم کی علالت کے دوران بھی آپ ہی ادارت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔‘‘ (حاشیہ مقدمہ اہلِ حدیث اور سیاست، ص: ۱۶)