کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 173
چکے کہ یہ رسالہ برابر ہر انگریزی مہینے کی پہلی تاریخ کو مدرسے سے شائع ہو رہا ہے۔ اس میں فرقہ وارانہ مذہبی اختلافات کا ذکر نہیں ہوتا اور نہ کبھی کسی فرد یا جماعت کی دل آزاری کی جاتی ہے، بلکہ عام اسلامی مسائل اور خالص اسلامی تعلیمات پر مضامین شائع ہوتے ہیں ۔ تاریخ کے عبرت انگیز واقعات بھی ہوتے ہیں ۔ عام اصلاحی اور اقتصادی پہلو پر بھی روشنی ڈالی جاتی ہے اور مسلمانوں کو بہت سے دینی ودنیاوی خطرات سے آگاہ بھی کیا جاتا ہے۔ ہندستان کے علاوہ بیرونِ ہند میں بھی اس کی آواز پہنچ رہی ہے اور الحمدللہ کہ دن بہ دن اس کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔‘‘[1] یہ رسالہ محرم ۱۳۵۲ھ مطابق ۱۹۳۳ء کو جاری ہونے کے بعد پابندی سے شائع ہوتا رہا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں جب کاغذ اور دیگر اشیا کی حد درجہ قلت ہوگئی، بلکہ ان کا حصول ناممکن سا ہو گیا تو جنوری ۱۹۴۳ء سے مجبوراً رسالے کو بند کرنا پڑا۔ تین سال کے بعد دوبارہ جمادی الاولیٰ ۱۳۶۵ھ مطابق اپریل ۱۹۴۶ء سے اسے جاری کیا گیا۔ اسی شمارے میں مدیر ’’محدث‘‘ لکھتے ہیں : ’’..... بھلا یہ کب ممکن تھا کہ ہندوستان اس عالم گیر جنگ (دوسری جنگ عظیم) کی شعلہ باریوں سے محفوظ رہتا؟ چنانچہ یہاں بھی اشیا کی گرانی اور پھر آہستہ آہستہ ان کی کم یابی اور نایابی تک نوبت پہنچ گئی۔ کاغذ پر اس کا خاص طور سے اثر پڑا۔ بہت سے اخبارات اور رسائل بند ہونا شروع ہوگئے۔ کاغذ کی قیمت آٹھ گنے اور دس گنے سے بھی زیادہ ہو گئی، مگر ’’محدث‘‘ جیسا مفت رسالہ اپنے پورے صفحات پر برابر شائع ہوتا رہا، یہاں تک کہ جب معاملہ حد سے بڑھ گیا اور کاغذ کا ملنا ہی مشکل ہوگیا تو
[1] رسالہ ’’محدث‘‘ دہلی (نومبر ۱۹۳۸ء، ص: ۲۸۔ ۲۹)