کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 172
پسندیدگی کا اظہار فرمایا اور ہر طرح سے تعاون کا وعدہ کیا، چنانچہ ۱۹۳۳ء میں رسالہ ’’محدث‘‘ شائع ہوا، جس کے ایڈیٹر مولانا مرحوم ہی بنائے گئے، اس رسالے کے اجرا کا مقصد کیا تھا؟ عاقل صاحب (مولانا عبیدالرحمن عاقل رحمانی) رقم طراز ہیں : ’’یہ رسالہ محض خلقِ خدا کے نفع کے لیے جاری کیا گیا تھا اور خریداروں سے صرف ٹکٹ کے چار آنے پیسے لیے جاتے تھے، گویا اس رسالے کی سالانہ قیمت یا چندہ تعاون چار آنہ تھی۔ مرحوم نے نہایت ہوشیاری کے ساتھ ایڈیٹری کی اور تھوڑے ہی دنوں میں بامِ عروج پر پہنچا دیا، یہاں تک کہ سال ختم ہوتے ہوتے تقریبا تین ہزار خریدار ہوچکے تھے۔‘‘ [1] مدرسے سے شائع ہونے والے اس ماہانہ رسالے میں ادارے کے اساتذہ و طلبا کے علاوہ دیگر علما و اہلِ قلم کی تحریریں شائع ہوتی تھیں ۔ صرف محصول ڈاک بھیجنے پر یہ رسالہ قارئین کو جاری کر دیا جاتا تھا۔ رسالہ مفت ہوتا۔ ابتدا میں ڈاک خرچ مبلغ چار آنے سالانہ تھا، جو آخر میں بڑھتے بڑھتے ایک روپیہ تک جا پہنچا۔ رسالے کے اول ایڈیٹر مولانا عبد الحلیم صاحب ناظم رحمانی تھے، بعدہ مولانا نذیر احمد رحمانی اور حضرت شیخ الحدیث مبارک پوری اس کے مدیر ومنتظم رہے۔ رسالے کے ایک شمارے میں مولانا نذیر احمدرحمانی املوی اس کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’(مدرسے کے مہتمم شیخ عطاء الرحمن صاحب نے) مئی ۱۹۳۳ء مطابق محرم الحرام ۱۳۵۲ھ سے ایک خالص مذہبی ماہوار رسالہ جاری کر دیا اور اس کا چندہ صرف چار آنے محصول ڈاک کے لیے مقرر کیا۔ پانچ سال ہو
[1] ماہنامہ ’’محدث‘‘ بنارس (جولائی ۱۹۹۳ء، ص: ۱۵)