کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 162
بھی برابر آتے ہیں ۔‘‘[1]
فواز عبد العزیز لکھتے ہیں :
’’ حضرت الشیخ (شیخ الحدیث مولانا عبید اﷲ رحمانی رحمہ اللہ) کو متعدد بار فرماتے ہوئے سنا کہ ’’دار الحدیث رحمانیہ کا کتب خانہ عظیم ذخیرے پر مشتمل تھا۔ ہر سال مہتمم مدرسہ شیخ عطاء الرحمن، پھر ان کے فرزند شیخ عبدالوہاب کتابیں خرید کر مدرسے کی لائبریری کو دیتے رہتے تھے۔ مطبوعہ کتابوں کے علاوہ مخطوطات خریدنے کا بھی اہتمام کرتے تھے۔‘‘ [2]
خود شیخ الحدیث رحمہ اللہ والد محترم مولانا محمد صاحب اعظمی حفظہ اللہ کے ایک خط کے جواب میں لکھتے ہیں :
’’۔۔۔ علامہ شوکانی کا محولہ رسالہ ان کے دیگر فتاوی و رسائل کے مجموعے میں مدرسہ رحمانیہ دہلی مرحوم کے مکتبے میں موجود تھا۔ یہ مجموعہ قلمی تھا اور دو جلدوں میں تھا۔ پورا کتب خانہ جامعہ ملیہ اوکھلا چلا گیا تھا۔ پتا نہیں محفوظ بھی ہے یا نہیں ؟ مذکورہ رسالہ الگ سے طبع ہوا ہے یا نہیں ؟ اس کا بھی مجھے علم نہیں ۔۔۔۔‘‘ (مرقومہ بتاریخ ۶؍ ۳؍ ۱۹۷۱ء) [3]
ایک استفتا کے عربی جواب کے ضمن میں شیخ الحدیث رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’۔۔۔ والعلامۃ الشوکاني في رسالتہ القدیمۃ المسماۃ بالصوارم الحداد القاطعۃ لأعناق مقالات أرباب الإلحاد (ھذہ الرسالۃ ملحقۃ في مجموعۃ فتاواہ الخطیۃ المسماۃ بالفتح الرباني الموجودۃ في مکتبۃ المدرسۃ الرحمانیۃ)۔۔‘‘ [4]
[1] پندرہ روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی (یکم ستمبر ۱۹۳۳ ء، ص: ۶)
[2] فتاوی شیخ الحدیث مبارکپوری، عرضِ مرتب (۱/ ۲۶)
[3] نقوش شیخ رحمانی (ص: ۶۳)
[4] فتاوی شیخ الحدیث مبارکپوری (۱/ ۹۷)