کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 156
مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں :
’’......مولانا حافظ عبد اﷲ روپڑی مدرسہ رحمانیہ میں تشریف لاتے اور سالانہ امتحان بھی لیا کرتے تھے۔ امتحان لینے کا انداز بہت سخت ہوتا تھا۔ رحمانیہ میں امتحانی طریق کار یوں تھا: اساتذہ پڑھاتے اور ششماہی امتحان بھی خود ہی لیتے، لیکن اخیر سال میں جب سالانہ امتحان ہوتا تو تمام لڑکے ایک ہال میں جمع ہو جاتے۔ وہاں کچھ نگراں ہاتھ میں ڈنڈے لے کر کھڑے ہوتے۔ کسی طالب علم کو بات کرنے کی اجازت نہ ہوتی اور کسی مدرس کو امتحان ہال کے قریب نہ آنے دیتے۔ یوں اس کڑی نگرانی میں امتحان ہوتا، جو اکثر مولانا حافظ عبد اﷲ روپڑی اور ان کے ساتھ مولانا محمد حسین روپڑی مل کر لیتے۔‘‘[1]
اس سلسلے میں والدِ گرامی مولانا محمد صاحب اعظمی لکھتے ہیں :
’’اس مدرسے میں تین امتحانات ہوا کرتے تھے۔ سالانہ امتحان کے خاص ممتحن جامع المعقول والمنقول مولانا عبد اﷲ روپڑی مرحوم تھے۔ موصوف خود ہی جماعتِ ادنی سے جماعتِ ثامنہ تک کے تمام سوالات مرتب کرکے چھپواتے اور اپنے دو عزیزوں کے ہمراہ تاریخِ امتحان سے ایک روز قبل مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں وارد ہوتے، ان کے دونوں عزیز اپنی سخت نگرانی میں امتحان کراتے۔ مولانا روپڑی ہر روز امتحان کی کاپیاں جانچتے ، اساتذہ کو ممتحن ، نگران اور امتحان کی ہوا بھی نہیں لگتی۔ اختتامِ امتحان کے بعد امتحان ہال میں تمام طلبا، اساتذہ اور مہتمم میاں صاحب کے درمیان مولانا روپڑی نتیجہ سناتے اور پوزیشن لانے والے
[1] ماہنامہ ’’صراط مستقیم‘‘ برمنگھم (جنوری ۱۹۹۹ء، ص: ۱۸)