کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 152
امتحان ہوتا رہا اور پھر ۱۶؍ اور ۱۷؍ کو طلبا نے آرام کیا اور ۱۸؍ کو عالی جناب مہتمم صاحب نے خود ہی سب کو نتیجہ سنا دیا۔۔۔
آپ نے ایک حوصلہ افزا جدت یہ بھی کی کہ اب کی مرتبہ آٹھویں جماعت میں اول آنے والوں کو اور جماعتوں کے اعتبار سے انعام میں ممتاز رکھا۔ چنانچہ سب کو پانچ پانچ روپے دیے اور اس کو دس مرحمت فرمائے۔ اس طرح پورے پچاس روپے اس شش ماہی امتحان کے موقع پر انعامات میں تقسیم ہوگئے۔ فجزاہ اللّٰہ أحسن الجزائ، ویوفقہ لما یحبہ ویرضاہ‘‘[1]
رسالہ ’’محدث‘‘ کے جنوری ۱۹۴۷ء کے شمارے میں ’’سہ ماہی امتحان‘‘ کی سرخی سے یہ خبر شائع ہوئی ہے:
’’ ہم آپ کو تعلیمی سال کے شروع میں یہ اطلاع دے چکے ہیں کہ اس سال سے دار الحدیث رحمانیہ دہلی کا ۲۷؍ واں سال شروع ہو رہا ہے، الحمد للہ کہ سال کی ایک منزل ختم ہوگئی، یعنی ۵؍ محرم ۱۳۶۶ھ بروز ہفتہ سے اس کا سہ ماہی امتحان شروع ہوکر ۷؍ کو بخیر و خوبی ختم ہو گیا، اس امتحان کے پرچے خود اساتذہ ہی تیار کرتے ہیں اور انہی کی نگرانی میں اس امتحان کی ساری کارروائی انجام پذیر ہوتی ہے۔ امتحان کے بعد ۸؍ محرم کو اس امتحان کی تعطیل رہی اور ۹، ۱۰؍ کو عاشورے کی، جس میں طلبا و مدرسین روزے سے رہے، اسی اثنا میں نتیجہ بھی مرتب ہو گیا، جو طلبا کو سنایا گیا۔ نتیجہ مجموعی حیثیت سے بفضلہ تعالی حوصلہ افزا ہے۔ جماعت میں اول آنے والے ہر طالب علم کو جناب مہتمم صاحب ۔مدظلہ العالی۔ کی
[1] رسالہ ’’محدث‘‘ دہلی (نومبر ۱۹۳۸ء، ص: ۳۴۔ ۳۵)