کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 13
کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی
مصنف: مولانا محمد اسعد اعظمی
پبلیشر: دار ابی الطیب للنشر والتوزیع
ترجمہ:
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
حرفے چند
مولانا محمد اسحاق بھٹی
متحدہ ہندوستان کے مختلف مقامات میں بے شمار دینی مدارس قائم ہوئے، جن میں قرآن و حدیث، فقہ و اصول، عربی و فارسی ادبیات، صرف و نحو، معانی و بیان اور دیگر علوم کی تعلیم دی جاتی تھی۔ یہ مدارس مقامی انجمنوں کی کوششوں سے بھی معرضِ قیام میں آئے اور ذاتی طور پر بعض اصحابِ ثروت نے بھی قائم کیے، یعنی جماعتی مدارس بھی تھے اور انفرادی بھی!
ان مدارس میں لا تعداد شائقینِ علوم نے اکتسابِ فیض کیا اور پھر تصنیف و تالیف، ادب و شعر، تحریر و خطابت، درس و تدریس اور سیاسیات میں بے حد شہرت پائی۔ ان خوش بخت بزرگانِ عالی مقام کی فہرست اتنی وسیع ہے کہ اسے گنتی شمار میں لانا ممکن نہیں ۔ مثال کے طور پر یہاں چند حضرات کے اسماے گرامی درج کیے جاتے ہیں :
میاں سید نذیر حسین دہلوی، مولانا شمس الحق عظیم آبادی، ڈپٹی نذیر احمد، حافظ محمد لکھوی، مولانا عبد الحلیم شرر، مولانا ثناء اﷲ امرتسری، مولانا سید عبدالجبار غزنوی، حافظ عبد المنان وزیر آبادی، شیخ الہند مولانا محمود حسن، مولانا عبد الرحمن مبارک پوری، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا ابو الکلام آزاد، قاضی محمد سلیمان منصورپوری، شاہ سلیمان پھلواروی، علامہ شبلی نعمانی، مولانا عبداﷲ الکافی، حافظ محمد گوندلوی، مولانا حسین احمد مدنی، مولانا عبیداﷲ سندھی، مولانا محمد ابو القاسم بنارسی، سید عطاء اﷲ شاہ بخاری، مولانا محمد علی لکھوی، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا احمد علی لاہوری، مولانا محمد