کتاب: تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی - صفحہ 108
بار وضو فشاں ہوگا۔
’’مجھے شیخ عطاء الرحمن نے یہ اعلان کرنے کی بھی ہدایت کی ہے کہ مدرسہ چوں کہ ابھی ابتدائی حالت میں ہے، داخلہ بھی بہت محدود و مختصر ہوا ہے، اس لیے مدرسے کے جملہ مصارف شیخ صاحب ہی کے جیب خاص سے پورے کیے جائیں گے، کسی قسم کی امداد یا چندے کی اپیل فی الحال نہیں کی جائے گی، ہاں آیندہ جب مدرسے کے مصارف بہت بڑھ جائیں گے، ان شاء اللہ، اس وقت امداد یا چندے کی اپیل کی جائے گی۔‘‘[1]
٭٭٭
[1] مجلہ ’’اہلِ حدیث‘‘ ہریانہ (۲۱؍ مئی ۱۹۷۹ء، ص: ۸۔ ۹)