کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 9
ہوئے تمام بر گ و بار ذرہ سے لیکر آفتاب تک سب ہی اس کے روشن ترین گواہ ہیں۔ منکرینِ خدا کو ایک ضروری تفہیم اب ان منکرینِ خدا و دھریے حضرات سے میری گذارش ہے جو عقل ہی کے میزان سے ہستی خدا کو سمجھنا اور تولنا چاہتے ہیں اور اسی معیار اور اسی پیمانہ سے جانچنا اور ناپنا چاہتے ہیں کہ جس عقل سے وہ سمجھنا چاہتے ہیں اس عقل کا حال سوچیں کہ کیا ہے اور پھر یہ کہ کیا عقل ہر جگہ کام دے سکتی ہے۔ ہمارے مشہور شیرازی فلسفی نے کیا سچ لکھا ہے نہ ہر جائے مرکب تواں تاختن کہ جاہا سپر باید اندا ختن واقعہ یہ ہے کہ میزانِ عقل خود کوئی ایسا کانٹا نہیں ہے جس کے وزن پر کوئی غلطی نہ رہ جائے۔ میزانِ عقل کا حال۔ ہم تو یہ دیکھتے ہیں کہ جس طرح مادی اشیاء کے لئے وزن کے میزان مختلف ہیں اسی طرح خود عقل میں بھی تفاوت ہے۔ پس بتلائیے کس عقل کا فیصلہ صحیح مانا جائے اور اس میں محاکمہ کون کرے ؟اُنیسویں صدی کی عقل یا بیسویں صدی کی یا اس کے مابعد کی عقل۔ بیشک عقل ایسا کانٹا ہے مگر کیا ہر عقل میں ہر بات آسکتی ہے۔ سو سنئے جس طرح مادی اشیاء کے وزن کے لئے حسب مراتب میزان مختلف ہیں۔ اسی طرح میزانِ عقل