کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 7
مقدّمہ اقسام القرآن میں علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے۔ ان المعاد انما یعلمہ عامۃ الناس بأخبارالانبیاء و ان کان من الناس من قد یعلمہ بالنظر بخلاف العلم بالصانع فان الناس متفقون علی انہ لا یعلم بالعقل و ان کان ذلک مما نبھت الرسل علیہ و اما صفاتہ قد تعلم بالعقل و قد تعلم بأخبار الانبیاء (اقسام القرآن جلد اول ص3)اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کا مسئلہ اہلِ نظر کو عقل سے بھی معلوم ہو سکتا ہے مگر ہستی خدا پر بحث اہلِ نظر کی نظر کو بھی در ماندہ کردیتی ہے ایک عارف باللہ کا یہ شعر اسی معنیٰ میں کیا ہی سچ ہے دور بینانِ با رگا ہ ِ الست جز ازیں پے نبردہ اند کہ ہست (بوستا نِ سعدیؔ) عدمِ علم سے علم باالعدم کا تحکّم ہماری ایجاداتِ جدیدہ کی یہ چمکیلی دنیا آج اس مرض میں گرفتار ہے جو شاعر نے اپنے اس شعر میں اد اکیا ہے۔ آنکس کہ نداند و بد اند کہ بداند درجہل مرکب ابدالدھر بماند ترجمہ:۔ نہ جاننے والا اپنے کو جاننے والا سمجھے تو یہ اس کے جہلِ سادہ کی نہیں بلکہ جہلِ مرکب کی دلیل ہے۔ کیونکہ علم و سائنس کی یہ نئی دنیا اللہ کو نہ پہچان سکنے پر اس بات کی مدعی ہو جاتی ہے کہ ہم نے پہچان لیا کہ اللہ نہیں ہے۔