کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 21
ہے یعنی وجود خود اس کا ذاتی ہے یا اسی طرح الی غیر النہایہ چلا جاتا ہے پہلی صورت میں خدا ثابت ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہی واجب الوجود خدا ہے۔ دوسری صورت میں لازم آتا ہے کہ علت پر کوئی ترجیح نہ ہوبلکہ دونوں مساوی الدرجہ ہوں۔ کیونکہ جب کائنات کسی واجب الوجود پر ختم نہ ہوگی۔ تو علت و معلوم دونوں ممکن بالذات ہوں گے اور جب دونوں ممکن بالذات ہوئے تو علت کو معلول پر کیا ترجیح ہے ؟ ہستی خدا پر امام غزالی رحمہ اللہ کا استدلال قدمِ عالم کا مسئلہ یونانی فلاسفہ کے نزدیک ایک محکم مسئلہ ہے استدلال میں حسب ذیل مقدمات سے کام لیا جاتا ہے۔ (1) جو چیز ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی اس کو واجب کہتے ہیں۔ (2) جو چیز نہ کبھی موجود تھی اور نہ آئندہ ہو سکتی ہے وہ ممتنع ہے۔ (3) جو چیز ہمیشہ سے نہیں ہے لیکن وجود میں آئی اور فنا ہو جائے گی وہ ممکن ہے۔ (4) جو چیز ممکن ہے وہ موجود ہونے سے پہلے بھی ممکن تھی کیونکہ اگر ممکن نہ ہوتی تو واجب ہوتی یا ممتنع۔اگر واجب ہوتی ہو تو ہمیشہ سے موجود ہوتی۔ اور اگر ممتنع ہوتی تو کبھی وجود میں نہ آتی۔ (5) صفت کے لئے موصوف کا وجود ضروری ہے مثلاً اگر سیاہی کا وجود ہے تو ضروری ہے کہ سیاہی کسی خاص شے میں پائی جائے۔ ان مقدمات کے بعد عالم کے قدیم ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے کہ عالم وجود میں آنے سے پہلے ممکن تھا (بربنائے مقدمہ 4)۔