کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 20
کہ جو چیز عرض …بھی قدیم ہو۔ کیونکہ دو چیزیں جو لازم و ملزوم ہوں۔ ان میں سے ایک چیز اگر قدیم ہو گی تو ضروری ہے کہ دوسری چیز بھی قدیم ہو۔ ورنہ لازم و ملزوم میں فصل زمانی لازم آئے گی اور یہ محال ہے۔
اور جب ثابت ہوا کہ جو ہر و عرض دونوں حادث ہیں تو ان کا حادث ہونا عالم کا حادث ہونا ہے تو اب ضرور ہے کہ اس کے لئے کوئی علت ہو اب اگر علت بھی حادث ہے تو ا سکے لئے کوئی علت درکارہو گی اس صورت میں اگر یہ سلسلہ کہیں جا کر ختم ہو گا تو وہی خدا ہے۔اور ختم نہ ہوگا تو دور و تسلسل لازم آئے گا اور دور و تسلسل باطل ہے (الکلام مؤلفہ شبلی حصہ دوم ص33)۔
مولانا رومی رحمہ اللہ کا استدلال
وجودِ باری کے استدلال میں اشاعرہ کا وہ مسلک مشہور ہے جس میں تسلسل کے باطل کرنے کی ضرورت باقی رہتی ہے۔ لیکن مولانا روم نے اک ایسا استدلال کیا ہے جس کو تسلسل کے مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں۔ فرماتے ہیں۔
یہ تو مسلم ہے کہ علت کو معلول پر ترجیح ہے یعنی علت میں کوئی ایسی خصوصیت ہوتی ہے جو معلول میں نہیں ہوتی ورنہ اگر دونوں ہر حیثیت سے برابر ہوں تو کوئی وجہ نہیں کہ ایک معلول ہو اور دوسرا علت۔ یہ امر بھی مسلم ہے کہ ممکنات کا وجود بالذات ہے یعنی وجوہ خود اس کی ذاتی صفت نہیں بلکہ اس کا وجود علت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کائنات میں علت و معلول کا سلسلہ تو ہدایتہ نظر آتا ہے۔حاصل یہ ہے کہ یہ سلسلہ کسی ایسی ذات تک پہنچ کر ختم ہو جاتا ہے جو واجب الوجود