کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 18
جعفر رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلے تو تمہارا اعتقاد کشتی و ملاح پر تھا پھر اس تختہ پر کہ شاید تجھے نجات دلوادے۔ پھر جب یہ سب چیزیں تیرے ہاتھ سے نکل گئیں تو تو نے اپنے کو ہلاکت کے لئے بالکل سونپ دیا یا اس کے بعد بھی سلامتی کی امید کچھ رکھتا تھا یا نہیں۔ اس نے کہاکہ اس کے بعد بھی امید سلامت کی رکھتا تھا۔
تو انہوں نے کہا کہ اب کس سے؟تو وہ شخص چپ ہو گیا تو امام جعفر نے کہا کہ جس سے تو اس وقت امید رکھتا تھا اور جس نے تجھے اس وقت ڈوبنے سے بچایا وہی اللہ ہے۔ تو وہ شخص ان کے ہاتھ پر اسلام لے آیا۔
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ ہر انسان کے دل میں کسی بالادست ذات کے سہارا ہونے کا خیال موجود ہے ایک عارف باللہ کا شعر اسی معنی میں ہے۔ ؎
تودل میں آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
بس جان گیا میں تیری پہچان یہی ہے (اکبر ؔالٰہ آبادی)
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ایک وجدانی دلیل۔
دہریوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اللہ کے وجود پر سوال کیا تو انہوں نے یہ دلیل پیش کی کہ والدین چاہتے ہیں کہ ہمارے یہاں لڑکا ہو اور ان کی خواہش کے برخلاف لڑکی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور اگر کبھی لڑکی کی خواہش ہوتی ہے تو لڑکا پیدا ہو جاتا ہے یہ بات وجود صانع پر دلالت کرتی ہے کیونکہ ارشاد ہے
’’ھُوَالَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآئُ‘‘ اور دوسری جگہ ارشاد ہے’’ لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ