کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 17
اس دنیا کے کاروبار مختلف حالات اور اطوار میں باوجود اس کے اتنا فراخ ہونے کے، بغیر کسی بے انتہا ہونے کے، بغیر کسی محافظ کے، کیونکرقائم رہ سکتے ہیں۔ تو وہ لوگ سب کے سب روپڑے اور کہنے لگے کہ تو نے بے شک سچ کہا ہے اور سب نے اپنی تلواریں میان میں کر لیں اور تائب ہوگئے اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہ استدلال سورہ بقرہ کی آیت ِکریمہ رکوع 19سے ماخوذ ہے ارشاد ہے
’’اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَاْلاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَالْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَائِ مَائٍ فَاَحْیَا بِہَ اْلاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَ بَثَّ فِیْھَا مِنْ کُلِّ دَابَّۃٍ وَالتَصْرِیْفِ الرِّیَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَاْلاَرْضِ لَآیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ۔(سورہ بقرہ آیت نمبر 164)۔
امام جعفر صادق رحمہ اللہ کی دلیل
ایک ملحدو زندیق شخص نے اما م جعفر صادق رحمہ اللہ کے سامنے وجودِ صانع کا انکار کیا۔ تو امام جعفر صادق رحمہ اللہ نے اس سے کہا کہ تو کبھی سمندر میں کشتی پر سوار ہوا ہے اس نے کہا ہاں!کیوں نہیں۔ انھوں نے کہا کہ کبھی اس میں خوف بھی تمہیں پیش آیا ہے اس نے کہا کہ جی کیوں نہیں ایک دن بڑی ہولناک ہوائیں چلیں جنہوں نے کشتیوں کو توڑ ڈالا اور ملاحوں کو غرق بھی کر دیا تو میں ایک تختہ پر لیٹ گیا تو وہ تختہ بھی مجھ سے چھوٹ گیا تو لہروں کے جوش نے مجھے دھکیلتے دھکیلتے ایک کنارہ پر ڈال دیا تو امام