کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 11
پس اسی طرح (عقل )بے شک ایک میزان ہے لیکن ہر مادی و لطیف بات ہر عقل میں آجائے یہ ناممکن ہے۔ انسانی کان ،انسانی آنکھ ،کی طرح انسانی دماغ کی رسائی بھی بہت محدود و قلیل ہے۔ یہ بھی خود عقل ہی کا فیصلہ ہے کہ میزانِ عقل کی بھی متعددقسمیں اور بہت درجے ہیں۔ پس اگر ایک کمزور عقل والا انسان کسی لطیف بات کا اپنی عقل سے ادراک نہ کر سکے۔ تو اس کے معنیٰ یہ نہیں کہ اس سے زائد فکر و عقل والا بھی اپنی ادراک میں نہیں لاسکتا۔
نیوٹن کی ایک قیمتی بات
یورپ کے مشہور فلسفی نیوٹن نے یہ نہایت قیمتی بات لکھ دی ہے کہ جس طرح ایک کمزور آدمی ایک من کا بوجھ دس قدم لے چلنے سے عاجز ہے مگر وہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ مجھ سے زیادہ طاقت والا بھی اسکو لے جا سکتا ہے یا نہیں۔ اسی طرح غور و فکر کی کم قوت رکھنے والا کسی مسئلہ کا ادراک نہ کر سکنے پر یہ فیصلہ ہر گز نہیں کر سکتا کہ مجھ سے زائد غور و فکر والا اور زائد عقل و معرفت رکھنے والا بھی میری طرح اس کی فہم و بصیرت سے عاجز ہو گا۔پس خداشناسی میں اصحاب ریاضت و اصحاب کشف نے اور صاحبان وحی نے خدا طلبی،خدا بینی میں جو حصہ پایا ہے اس سے ہر کس و ناکس کا بہرہ یاب ہونا ضروری نہیں۔ کیونکہ صاف معلوم ہے کہ میزان عقل بھی مختلف المراتب ہے اور ہر طرح ہر کے دماغی و ذہنی امر کا ہر مرتبہ عقل میں آجانا قطعاً ضروری نہیں ہے پس اگر ھر کس و ناکس اور ھرعامی کو یہ معرفت حاصل نہ ہوتو وہ اپنی عقل و فہم کا قصور سمجھے اسی کے متعلق شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؎
اگر مرکب عقل را پویہ نیست
عنانش بگیر و تحیر کہ ایست