کتاب: دلائل ہستی باری تعالیٰ - صفحہ 10
کا حال ہے کہ ایک موقعہ پر ؟۔ (عقل و نقل مؤلفہ مولانا شبیر احمد صاحب ص23) دیکھئے سبک و لطیف اشیاء کے وزن کے لئے میزان اور طرح کی ہے پاور ہاؤس کی طرف سے ایک کمرہ میں ایک میزان رہتا ہے اس میں روشنی کا وزن ہو جاتا ہے۔ عینک کا پاور وزن کرنے کے لئے ایک گھڑی نمامیزان ہے جس پر عینک کا شیشہ مس کرتے ہی گھڑی کی سوئی متحرک ہو کر پاور کا پتہ دے دیتی ہے۔ اسیطرح ہوا اس کی سردی ،خنکی ، بارش ، اس کا ثقل ،اس کی دبازت ،حرارت اس کی شدّت خفّت ،یہ سب چیزیں وزن میں آرہی ہیں خالص مادّی چیزوں کے وزن کے لئے بھی میزان مختلف ہے۔ سنار کا میزان اور ہے اور کاروباری لوگوں کا میزان اور ہے۔ ڈاک خانہ کا میزان اور ہے اسٹیشن کا میزان اور ہے اور شوگر فیکٹری میں گاڑی کے تول کا میزان اور ہے ویگن کے تولنے کا میزان اور ہے اسٹیشن والے کانٹے کا مال ڈاکخانہ کے میزان پر نہیں آسکتا۔ اور ڈاک خانہ کا پارسل سنار کے میزان پر نہیں آسکتا۔ اور سنار کا تولہ،ماشہ حرارت کے تول والے میزان پر نہیں آسکتا۔ علاّمہ ابنِ خلدون کی ایک قیمتی بحث علاّمہ ابنِ خلدون میری اس رائے سے متفق ہیں۔ میری اس کتاب کی تحریر کے وقت مقدمہ ابنِ خلدون کی ایک عبارت میزانِ عقل کی بحث پر اسی طرح نکلی کہ ادراکِ ثبوت کے مقابلہ میں ادر اکِ عقل کا بے بس ہونا اس کی دلیل نہیں کہ ہم نے عقل کا ناکارہ سمجھ لیا۔ عقل بے شک میزان ہے لیکن جس طرح امورِ آخرت و معاد و مقدراتِ الٰہیہ و کنہہ نبوت کو میزان عقل میں نہیں تولا جاسکتا کیونکہ یہ امور عظیم الشّان ہیں۔ اور عقل کے کانٹا میں ان مباحث کے لئے اتنی طاقت نہیں کہ اس میں یہ امور وزن ہو سکیں جیسے سنار کے کانٹے پر پہاڑ کا وزن نہیں کیا جاسکتا اسکے باوجود سنار کے کانٹا کو غلط نہیں کہا جاسکتا۔