کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 99
نے اس میں حدیث کی تقریباً تمام اہم کتابوں کے مؤلفین تک اپنی اسانید ذکر کی ہیں اور اپنے شیوخِ حدیث کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے آغاز میں وہ اپنے شاگردوں کو اپنی اجازت مرحمت فرمایا کرتے تھے۔ خدا بخش لائبریری پٹنہ میں اس کے دو قلمی نسخے زیرِ رقم ۳۲۶۴ اور ۳۲۶۵ موجود ہیں ۔ ایک نسخے میں شیخ اسماعیل خطیب ازہری اور دوسرے نسخے میں شیخ عبد الحفیظ الفاسی المراکشی کو علامہ نے اپنی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ مولانا بدر الزماں محمد شفیع نیپالی کی تحقیق و تدوین سے علمی اکیڈمی کراچی سے طبع ہوا۔ تعدادِ صفحات: ۱۸۷۔
18۔ ’’ تنقیح المسائل‘‘ (مجموعہ مقالات و فتاویٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی): علامہ کو اپنے عہد میں فتویٰ نویسی میں خاص شہرت حاصل ہوئی۔ ان کا اسلوبِ فتویٰ نویسی برصغیر پاک و ہند کے مفتیانِ کرام میں امتیازی مقام رکھتا ہے۔ سب سے پہلے قرآن، پھر حدیث اور اس کے بعد ائمہ کے اقوال نقل کرتے ہیں ۔ جب بھی کسی حدیث کو پیش کرتے ہیں تو پوری تحقیق کے ساتھ پیش کرتے ہیں ۔ کسی مسئلے میں مخالف و موافق دونوں دلائل نقل کرتے ہیں اور اس کے بعد حاصلِ نتیجہ پیش کرتے ہیں ۔
علامہ نے اپنی زندگی میں بے شمار فتاوے تحریر کیے۔ اس کا آغاز زمانۂ طالبِ علمی ہی میں حضرت محدث دہلوی کی درس گاہ سے ہو چکا تھا، تاہم بیشتر فتاوے محفوظ نہ رکھے جا سکے۔ ان کے فتاوے اور رسائل کا ایک مجموعہ شیخ محمد عزیر شمس نے مرتب کیا تھا، جو علمی اکیڈمی کراچی سے ۱۹۸۹ء میں طبع ہوا۔ بعد میں اس کی عکسی اشاعت بھی ہوئی۔ ۲۰۱۴ء میں ہمارے دوست حافظ شاہد رفیق صاحب کی تحقیق و تخریج کے ساتھ دار ابی الطیب گوجرانوالہ سے اس کی ایک عمدہ طباعت ہوئی ہے۔ تعدادِ صفحات: ۷۱۰۔
19۔ ’’المطالب الرفیعۃ في المسائل النفیسۃ‘‘: اس کا ذکر ’’عون المعبود‘‘ میں موجود ہے۔[1] نیز شیخ عبد الحی الفاسی نے ’’فہرس الفہارس و الأثبات‘‘[2] میں اور علامہ عطا اللہ حنیف بھوجیانی نے اپنے ایک مضمون میں اس کا ذکر کیا ہے۔[3] ہمارا خیال ہے کہ یہ کتاب
[1] عون المعبود (۳/۳۸۴)
[2] فہرس الفہارس و الأثبات (۲/۵۹۴)
[3] ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۱۱ دسمبر ۱۹۷۰ء