کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 98
13۔ ’’الکلام المبین في الجہر بالتأمین و الرد علی القول المتین‘‘: مسئلہ آمین بالجہر پر مولوی محمد علی مرزا پوری کی تردید میں اردو میں ہے۔ مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۰۳ھ میں متوسط سائز کے ۴۴ صفحات پر محیط ہے۔ مجموعہ فتاویٰ میں بھی شامل ہے۔ 14۔ ’’التحقیقات العلیٰ بإثبات فرضیۃ الجمعۃ في القریٰ‘‘: اس میں دیہات میں جمعہ کے مسئلے پر دادِ تحقیق دی ہے۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوا۔ اردو میں ہے، اس کا عربی ترجمہ و تحقیق عبد القدوس محمد نذیر نے کیا ہے جو علمی اکیڈمی کراچی سے ۱۹۸۸ء میں طبع ہوا۔ اصل رسالہ مجموعہ فتاویٰ میں بھی شامل ہے۔ 15۔ ’’ فتح المعین في الرد علی البلاغ المبین في إخفاء التأمین‘‘: مولوی محمد شاہ پنجابی کی تردید میں ہے۔ اس کا ذکر خود علامہ عظیم آبادی نے ’’الکلام المبین‘‘ میں کیا ہے۔ لکھتے ہیں : ’’باقی رہا یہ کہ لفظ آمین دعا ہے یا نہیں ؟ اس کی تحقیق کماحقہ میں نے اپنے رسالہ ’’فتح المعین في الرد علی البلاغ المبین في إخفاء التأمین‘‘ میں کہ ردّ ہفوات محمد شاہ پنجابی میں بے نظیر لکھا ہے، جس کو شوق ہو اس کی سیر کرے۔‘‘[1] افسوس راقم کو دستیاب نہ ہو سکی۔ 16۔ ’’فتویٰ ردّ تعزیہ داری‘‘: یہ بھی علامہ کی ابتدائی تحریروں میں سے ہے۔ موضوع نام سے ظاہر ہے۔ مطبع سعید المطابع بنارس سے طبع ہوا، سنۂ طباعت درج نہیں ۔ اس کا عربی ترجمہ ’’رسالۃ في تحریم اتخاذ الضرائح المصنوعۃ من الخشب والأوراق وغیرھا في شھر المحرم الحرام‘‘ کے نام سے عبدالقدوس محمد نذیر نے کیا جو علمی اکیڈمی کراچی سے ۱۹۸۸ء میں طبع ہوا۔ اصل رسالہ مجموعہ فتاویٰ میں بھی شامل ہے۔ 17۔ ’’الوجازۃ في الإجازۃ‘‘: یہ علامہ عظیم آبادی کا ثبت ہے۔ ثبت اصطلاحِ حدیث میں ایسی تحریر کو کہتے ہیں جس میں کسی محدث کی یا اپنی اسانیدِ حدیث مسلسل بیان کی گئی ہوں ۔ علامہ
[1] الکلام المبین (ص: ۳۷)