کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 97
ہوئی۔ اس کا اردو ترجمہ شیخ عزیر شمس نے کیا ہے جو مجموعہ فتاویٰ عظیم آبادی میں شامل ہے۔
9۔ ’’غنیۃ الألمعي‘‘: اس میں تین حدیثی و فقہی مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ یہ رسالہ پہلی بار ’’المعجم الصغیر للطبراني‘‘ کے ساتھ مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۱۱ھ میں شائع ہوا۔ اس کے بعد بھی متعدد مرتبہ ’’المعجم الصغیر‘‘ ہی کے ساتھ طباعت پذیر ہواہے۔ اس پر تحقیق و تخریج کا فریضہ شیخ محمد عزیر شمس نے انجام دیا ہے، مگر افسوس کہ مرحلۂ طباعت سے ہنوز نہیں گزرا۔ ڈاکٹر ابراہیم جاناں نے اس کا ترکی زبان میں بھی ترجمہ کیا ہے۔[1]
10۔ ’’القول المحقق‘‘: فارسی زبان میں جانوروں کو خصی کرنے کے جواز میں محدثانہ و فقیہانہ طرزِ تالیف کا شاہکار ہے۔ ’’اعلام اہل العصر‘‘ کے ساتھ مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۰۶ھ میں طبع ہوا۔ مجموعہ فتاویٰ میں اس کا اردو ترجمہ شیخ عزیر شمس کے قلم سے شامل ہے۔
11۔ ’’ تعلیقات علی إسعاف المبطأ برجال الموطأ‘‘: رجالِ موطا پر امام جلال الدین سیوطی کی کتاب پر محدث ڈیانوی کی تعلیقات، جس میں امام سیوطی کے بعض تسامحات پر گرفت کی گئی ہے۔ مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۲۰ھ میں طبع ہوا۔
12۔ ’’ ھدایۃ النجدین إلی حکم المعانقۃ و المصافحۃ بعد العیدین‘‘: نمازِ عیدین کے بعد مصافحہ اور معانقہ سے متعلق ہے۔ مطبع احسن المطابع پٹنہ سے طبع ہوا۔ اس کا ذکر ڈاکٹر مظفر اقبال نے اپنی کتاب ’’بہار میں اردو نثر کا ارتقا ۱۸۵۷ سے ۱۹۱۴ تک‘‘ میں کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا خیال ہے کہ محدث عظیم آبادی کے قلم سے ’’اردو میں صرف یہ رسالہ ملتا ہے جو دراصل ایک استفتاء کے جواب میں تحریر کیا گیا ہے۔‘‘[2] لیکن یہ خیال درست نہیں ، کیونکہ اس کے علاوہ بھی محدث عظیم آبادی کی مستقل اردو تصانیف ہیں ۔ اس رسالے کا عربی ترجمہ شیخ محمد عزیر شمس نے ’’حیاۃ المحدث شمس الحق واعمالہ‘‘ میں کر دیا ہے۔[3]
[1] ارمغان پروفیسر ملک محمد اسلم (ص: ۱۲۰)
[2] بہار میں اردو نثر کا ارتقا ۱۸۵۷ سے ۱۹۱۴ تک (ص: ۷۴)
[3] حیاۃ المحدث شمس الحق واعمالہ (ص: ۲۲۰۔۲۲۷)