کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 93
فجاء في أربع مجلدات من القطع الکامل، وجعل لہ جدولا للخطأ والصواب، وہو یُطلب من مکتبۃ المنار بشارع عبد العزیز بمصر‘‘[1] ’’عون المعبود‘‘ سے متعلق علامہ رشید رضا مصری کے مندرجہ بالا احساسات بلاشبہہ بہت قیمتی ہیں ، جن سے علامہ عظیم آبادی کی خدماتِ حدیث کی صحیح وقعت اور ان کی مجتہدانہ بصیرت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یعنی: ’’امام حافظ ابو داود کی کتاب السنن اہم کتبِ حدیث میں سب سے جامع اور عمدہ کتاب ہے، حتیٰ کہ بعض علما نے کہا ہے: فقہ میں مجتہد کے لیے یہی کتاب کافی ہے۔ اس کتاب کی کوئی عمدہ اور کامل طباعت نہیں ہوئی تھی نہ مصر میں نہ ہندوستان ہی میں ۔ اور نہ ہم جانتے ہیں کہ عون المعبود سے قبل اس کی کوئی شرح طبع ہوئی ہو۔ یہ شرح شیخ ابو الطیب محمد شمس الحق عظیم آبادی کی ہے، جن کی نسبت بلادِ ہند میں سے ایک شہر عظیم آباد کی جانب ہے۔ وہ اس عہد کے کبار محدث ہیں اور اپنے ملک کے مشاہیر علما و مصنّفین میں سے ہیں ۔ ’’حق یہ ہے کہ اسے محدث فقیہ کی شرح کہا جائے نہ کہ فقیہ محدث کی۔ یعنی اس شرح میں مصنف کا اصل اعتقاد سنت پر ہے، جس پر فقہاء کے اقوال پیش کیے گئے ہیں ، جو اس کے مطابق ہے اسے قبول کیا گیا اور جو اس کے مخالف ہے اسے ترک کر دیا گیا۔ یہ کسی ایسے مصنف کی کتاب نہیں ، جو دین میں فقہا کے کلام کو اساسی حیثیت دیتا ہے اور حدیث و سنت کا معیارِ قبول اسے بناتا ہے کہ جو حدیث فقہا کے کلام کے موافق ہو اسے تو قبول کر لیتا ہے، لیکن جو اس کے خلاف ہو اس کی تعلیل و تاویل میں کوشاں رہتا ہے۔ ’’ بعض علمائے اصول کی رائے کے مطابق سنن ابی داود اس شخص کے لیے کافی ہے جو حدیث میں مجتہد بننا چاہتا ہو۔ میں نے اس شرح کو دیکھا ہے جو کوئی سنت سے دین کو اخذ کرنا چاہتا اور ہدایت یافتہ بننا چاہتا ہے، اس کے لیے یہ کافی ہے۔‘‘ 3۔ ’’التعلیق المغني علی سنن الدارقطني‘‘: محدث عظیم آبادی کا ایک بہت بڑا کارنامہ حدیث کی مشہور کتاب ’’سنن دارقطنی‘‘ کی پہلی
[1] مجلۃ ’’المنار‘‘ القاھرۃ: ذي الحجہ ۱۳۳۰ھـ