کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 90
علامہ عظیم آبادی کے نام حضرت میاں صاحب کے متعدد خطوط میں اس شرح کا ذکر آیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں صاحب محدث دہلوی کو اس شرح سے خصوصی دل چسپی تھی۔ وہ شارح کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھتے اور تکمیلِ شرح کی رغبت دلاتے تھے۔ چند اقتباسات ملاحظہ ہوں :  ’’شکر ہے موفقِ حقیقی کا کہ بہترین توفیق مرحمت کی کہ ابو داود کی شرح آسان طریقہ و حل مطلب کے ساتھ شروع ہوا۔ اس کے اختتام کو بھی مبارک فرمائے۔ دعا از من اجابت از خدا باد۔‘‘ [1]  ’’شرح ابو داود کے دیکھنے سے بہت خوشی ہوئی، اس کو چند دن دیکھ کر حوالہ مولوی محمد نو مسلم[2] کے کر دیا۔ اللہ تعالیٰ اسی عنوان احسن پر ختم کرائے کہ فائدہ بخش جملہ صغیر و کبیر کے ہو۔ لازم ہے کہ بالکل مصروف ہو کر اختتام کو پہنچادیں کہ آخرت کا ذخیرہ ہو۔ جس وقت مسودہ شرح ابو داود کا آئے گا، فوراً معاینہ کر کے روانہ کروں گا۔‘‘[3]  ’’دل کو بے چینی لگی ہوئی ہے کہ شرح ابو داود کی کب ختم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اتمامِ شرح میں آپ کی پوری اعانت فرمائے، تاکہ مقصد حاصل ہو۔ میں نے اپنی تمنا کا اظہار کیا ہے، یہ اظہار آپ کے بارِ خاطر نہ ہو۔‘‘[4]  ’’شرح ابو داود غور سے دیکھی، واقع میں سارے اَغلاق و مشکلات کو کہ سب اس سے مجبور تھے، حل فرمائے۔ اے خدا علم و عمر میں آپ کے برکت دے۔ کتاب کو نا تمام ہرگز نہ رکھنا چاہیے۔ ‘‘[5]
[1] مکاتیبِ نذیریہ (ص: ۲۹) [2] مولانا ابو عبد الرحمن محمد پنجابی دہلوی مراد ہیں ، جو حضرت میاں صاحب محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید اورمطبع انصاری دہلی میں مصحح تھے۔ ’’عون المعبود‘‘ کی حروف خوانی کا فریضہ بھی انھوں نے ہی انجام دیا تھا۔ ان کے حالات ’’دبستانِ نذیریہ‘‘ کے اس سلسلے میں علمائے دہلی کے ذیل میں آئیں گے۔ ان شاء اللہ [3] مکاتیبِ نذیریہ (ص: ۳۰) [4] مکاتیبِ نذیریہ (ص: ۳۴) [5] مکاتیبِ نذیریہ (ص: ۱۱۶)