کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 88
’’اپنے مشتملات اور معلوماتِ نادرہ کے مستقل تالیف کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘[1] مشہور حنفی عالمِ دین اور سنن ابی داود کے شارح مولانا خلیل احمد سہارن پوری صاحبِ ’’بذل المجہود‘‘ اس شرحِ عظیم سے متعلق رقمطراز ہیں : ’’رأیت جزئًا واحداً من الشرح الذي ألفہ الشیخ أبو الطیب شمس الحق بغایۃ المقصود، فوجدتہ لکشف کنوزاتہ کافلاً ولجمیع مخزوناتہ حافلاً، وللّٰه درہ بذل فیہ و سعی سعیہ‘‘[2] ’’میں نے شیخ ابو الطیب شمس الحق کی شرح مسمی ’’غایۃ المقصود‘‘ کا ایک جزو دیکھا ہے۔ پس میں نے اسے چھپے ہوئے اسرار کو کھولنے والی اور خزینوں سے معمور پایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف پر اپنا فضل فرمائے، انھوں نے تحقیق کا حق ادا کر دیا۔‘‘ ایک دوسرے حنفی عالم اور ہمارے معاصر صاحبِ قلم مولانا محمد عبد المعبود لکھتے ہیں : ’’غایۃ المقصود اگر مکمل ہو گئی ہوتی تو سنن ابو داود کے حل کے لیے یہی ایک کتاب کافی وافی ہوتی۔ مطبوعہ جز اول کی ابتدا میں ایک طویل مقدمہ ہے، جس میں سنن ابو داود اور خود ابوداود رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق تمام ضروری باتیں بسط و تفصیل کے ساتھ بیان کر دی گئی ہیں ۔ مقدمہ کے بعد اصل کتاب شروع ہوتی ہے جس میں حدیث کے احوال و صفات، مسائلِ فقہیہ اور ائمہ مجتہدین کے مذاہب اور ان کے دلائل، نیز امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کے مطالب کا بیان وغیرہ امور پر محققانہ بحث کی گئی ہے اور کتاب کی طوالت سے بے نیاز ہو کر شرح کو ہر لحاظ سے کامل و مکمل بنانے کی سعی مشکور کی گئی ہے۔‘‘[3] 2۔ ’’عون المعبود علی سنن أبي داود‘‘: ’’غایۃ المقصود‘‘ کی تلخیص محدث عظیم آبادی نے ’’عون المعبود‘‘ کے نام سے کی، اور یہی وہ مشہورِ عام شرحِ حدیث ہے جو آج ہر بڑے اسلامی کتب خانے کی زینت ہے۔
[1] ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۱۱ دسمبر ۱۹۷۰ء [2] بذل المجہود (۱/۱) [3] تذکرہ مصنّفینِ صحاحِ ستہ (ص: ۲۵۳)