کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 85
صاحب نے مطبع انصاری دہلی میں چھپوائی، سنن دارقطنی بھی انھیں کے تحشیہ سے اسی مطبع میں چھپی۔‘‘[1] ’’لسان المیزان‘‘ سے متعلق مولانا عبد السلام مبارکپوری لکھتے ہیں : ’’یہ مبارک کتاب (لسان المیزان) اب تک قلمی کئی سو کو ملتی ہے اور اس پر بھی اہلِ علم اور شائقینِ فنِ حدیث کی آنکھیں اس کتاب کے مطالعہ کے لیے ترستی ہیں ۔ ان سب حالتوں پر نظر کر کے مولانا ابو الطیب محمد شمس الحق صاحب نے مطبع دائرۃ المعارف حیدر آباد کے اراکین سے اس کے طبع کی تحریک کی، گو وہ خود وہاں کے ایک رکن ہیں ، لیکن اس کتاب کے طبع کی رائے پاس نہیں ہوتی تھی، شکر ہے کہ خدا کے فضل سے یہ تحریک اس شرط پر منظور ہوئی کہ کم از کم سو خریداروں کی درخواست آجائے تو طبع ہونا شروع کر دیا جائے گا۔‘‘[2] چنانچہ محدث عظیم آبادی کی تحریک سے مطبع دائرۃ المعارف النظامیہ حیدر آباد دکن سے یہ نادر کتاب طبع ہوئی، تاہم یہ خواہش محدث عظیم آبادی کی حیات میں بر نہ آسکی۔ اس کے علاوہ الادب المفرد للبخاری، خلق افعال العباد للبخاری، تذکرۃ الحفاظ للذہبی، کتاب العرش وکتاب العلو للذہبی، قیام اللیل للمروزی، کتاب القرائۃ خلف الامام للبیہقی وغیرہا کی اشاعت میں بھی آپ کی سعیِ مبارک کا دخل تھا، بلکہ ان میں سے بعض کتابوں میں مشکل مقامات کے حل و توضیح کے لیے آپ کے رشحاتِ قلم سے بعض حواشی بھی پائے جاتے ہیں ۔ شائقینِ کتب کی حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے علامہ ابو الطیب عظیم آبادی نے جس طرح کتابوں کی تقسیم و اشاعت کی، وہ حد درجہ لائقِ قدر اور قابلِ ستایش ہے۔ طلابِ علم کے لیے صلائے عام تھی، وہ کتابیں منگواتے اور آپ روانہ کر دیتے۔ علامہ عبدالسلام مبارک پوری لکھتے ہیں : ’’طلبہ کی مدد جس طرح کتابوں سے کرتے، اس سے صرف ہندوستان ہی واقف نہیں ، بلکہ
[1] ’’المحمود‘‘ (دیوبند) جولائی ۱۹۲۷ء ، بحوالہ ماہنامہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ: اگست ۲۰۱۷ء۔ ’’سنن دارقطنی‘‘ مطبع فاروقی دہلی سے طبع ہوئی تھی۔ [2] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۶ جنوری ۱۹۱۱ء