کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 84
’’اشاعتِ حدیث و ذرائع علمِ حدیث کی سعی میں ہر دم ہر آن رہتے۔ تہذیب التہذیب و لسان المیزان وغیرہ آپ ہی کی سعی سے حیدر آباد میں طبع ہوئی تھیں ۔ سنن دارقطنی کا ظہور آپ ہی کی ذات سے ہند میں ہوا اور وہ بھی حل اور شرح کے ساتھ۔ غرض علمِ سنن کو آپ نے بہت شائع کیا۔‘‘[1]
اسماء الرجال کی بعض قدیم کتابوں کی طباعت کے سلسلے میں محدث عظیم آبادی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے علامہ سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں :
’’مولانا شمس الحق صاحب مرحوم محدث عظیم آبادی اور مطبع انوارِ احمدی الہ آباد کی کوششیں مسلمانوں کے شکریہ کی مستحق ہیں کہ انھوں نے اسماء الرجال کی قدیم کتابوں کو چھاپ کر اہلِ علم کو ممنونِ احسان کیا: تاریخ صغیر امام بخاری المتوفی ۲۵۶ھ کتاب الضعفاء الصغیر امام بخاری المتوفی ۲۵۶ھ کتاب الضعفاء و المتروکین امام نسائی المتوفی ۳۰۳ھ کتاب الکنیٰ و الاسماء دولابی المتوفی ۴۱۰ھ کتاب المؤ تلف و المختلف فی اسماء نقلۃ الحدیث عبد الغنی ازدی المتوفی ۴۰۹ھ کتاب مشتبہ النسبہ عبد الغنی ازدی المتوفی ۴۰۹ھ۔ یہ قدیم سرمایہ چھپ کر شائع ہوا ہے۔‘‘[2]
مولانا سیّد سلیمان ندوی کتبِ حدیث کی نشر و اشاعت کے لیے علامہ عظیم آبادی کی مساعیِ حسنہ کا اعتراف کرتے ہوئے ایک دوسرے مقام پر لکھتے ہیں :
’’موطا اور صحاحِ ستہ کے علاوہ متونِ حدیث کی چند دیگر کتابیں علمائے اہلِ حدیث کی محنت و کوشش و اہتمام اور تصحیح و تحشیہ سے شائع ہوئی ہیں ، اور اس بارہ میں نواب صدیق حسن خاں مرحوم اور مولانا شمس الحق صاحب عظیم آبادی نے سب سے زیادہ حصہ لیا۔ چنانچہ سنن دارمی کا نسخہ نواب صدیق حسن خاں عرب سے لائے تھے اور انھیں کی فرمائش سے ۱۲۹۳ھ میں مطبع نظامی کانپور میں چھاپا گیا۔ طبرانی کی معجم صغیر ۱۳۱۱ھ میں مولانا شمس الحق
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۳۱ اکتوبر ۱۹۱۹ء
[2] ماہنامہ ’’معارف‘‘ (اعظم گڑھ) اپریل ۱۹۳۱ء