کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 83
نادر دینی کتب کی طباعت و اشاعت کے ضمن میں محدث شمس الحق کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں ۔ علمِ حدیث و رجال کی متعدد کتابیں ان کی سعیِ مبارک سے منصہ شہود پر آئیں ۔
علامہ سید سلیمان ندوی رقمطراز ہیں :
’’مولانا شمس الحق مرحوم (صاحبِ عون المعبود) ....... نے کتبِ حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کا مقصد قرار دیا اور اس میں وہ کامیاب ہوئے۔‘‘[1]
امام شمس الحق ڈیانوی کے حفیدِ سعید محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی لکھتے ہیں :
’’اللہ تعالی نے جہاں آپ کو علومِ دینیہ اور حمیتِ دین سے نوازا، وہاں اس نے دولت سے بھی سرفراز کیا۔ آپ نے اللہ کی ان دونوں نعمتوں کو پورے اخلاص سے اشاعتِ حدیث و سنت، ترویجِ دینِ حق اور ردِ بدعات میں صرف کیا۔ اس سلسلے میں دینی خدمات کرنے والوں کی اعانت بھی کرتے رہے۔ بہت سی کتابیں چھپوا کر لوگوں میں مفت تقسیم کیں ۔‘‘[2]
علمِ حدیث کی مایہ ناز کتاب ’’سنن دارقطنی‘‘ کو پہلی مرتبہ اپنی تعلیقات کے ساتھ مطبع فاروقی دہلی سے ۱۳۱۰ھ میں طبع کروایا۔ رجالِ موطا سے متعلق علامہ جلال الدین سیوطی (م ۹۱۱ ھ) کی کتاب ’’إسعاف المبطأ برجال الموطأ‘‘ بھی پہلی مرتبہ محدث ڈیانوی ہی کی مفید تعلیقات کے ساتھ ۱۳۲۰ھ میں منظرِ عام پر آئی۔ امام ابن حجر عسقلانی کی بلند پایہ علمی تصنیف ’’التلخیص الحبیر‘‘ کی پہلی مرتبہ طباعت بھی محدث موصوف ہی کے حسنات میں سے ہے۔ امام المحدثین امام بخاری، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ، حافظ ابن قیم، حافظ شمس الدین الذہبی، حافظ عبد العظیم منذری رحمہم اللہ کی مختلف تصانیف اپنے خرچ پر طبع کرواکر مفت تقسیم کروائیں ۔
امام ابن قیم کی ’’تہذیب السنن‘‘ اور حافظ منذری کی ’’تلخیص السنن‘‘ پہلی مرتبہ ’’غایۃ المقصود‘‘ کے حاشیے پر طبع ہونا شروع ہوئی تھیں ، مگر ’’غایۃ المقصود‘‘کی بقیہ جلدیں بھی طبع نہ ہو سکیں اور یہ کام بھی ادھورا رہ گیا۔ مولانا ابو القاسم سیف بنارسی لکھتے ہیں :
[1] مقدمہ ’’تراجم علمائے حدیث ہند‘‘ (ص: ۳۷)
[2] محدث ڈیانوی (ص: ۱۵)