کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 78
علامہ عبد السلام مبارکپوری: علامہ عبد السلام مبارکپوری کا شمار محدث شمس الحق ڈیانوی کے خصوصی احباب میں ہوتا ہے۔ مولانا عبد السلام نے صادق پور پٹنہ میں مولانا محمد یعقوب صادق پوری کے دولت کدے پر تقریباً ۱۶ برس فرائضِ تدریس انجام دیے۔ مولانا یعقوب، محدث عظیم آبادی کے سمدھی تھے۔ علامہ ڈیانوی نے ان کی ہر طرح سے مالی، علمی، عملی اور اخلاقی اعانت کی۔ علامہ عبد السلام مبارکپوری رقمطراز ہیں : ’’اس کمترین نے سیرۃ البخاری انہی کے شوق دلانے سے لکھی۔ مولانا مرحوم نے سو نسخہ خریدنے کا وعدہ فرمایا تھا۔ جس روز طبع ہوکر مکمل ہوئی، مولانا مرحوم طاعون میں مبتلا تھے۔‘‘[1] نیز ’’سیرۃ البخاری‘‘ کے دیباچے میں لکھتے ہیں : ’’ایک مدت سے میرے دماغ میں امام المحدثین کی سوانح عمری لکھنے کا خیال چکر لگا رہا تھا، لیکن بے بضاعتی اور مواد کی قلت کسی طرح اس طرف قدم بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ ایک بار جناب مولانا ابو الطیب محمد شمس الحق صاحب عظیم آباد ی سے اس کا تذکرہ ہوا، علامہ موصوف نے ہمت دلا کر کتابوں کا پشتارہ لگا دیا اور مواد کے فراہم کرنے کے لیے دور دراز ملکوں میں خطوط بھیجے، نسخ مطبوعہ اور قلمیہ برابر میرے پاس بھیجتے رہے۔‘‘[2] مولانا فضل حسین مظفر پوری: مولانا فضل حسین نے جب شیخ الکل سید میاں نذیر حسین کی سوانح عمری لکھنے کا ارادہ کیا تو ان کے سب سے بڑے معاون محدث شمس الحق ہی تھے، جس کا ذکر گذشتہ اوراق میں ہو چکا ہے۔ مولانا عبد العزیز صمدن فرخ آبادی: مولانا عبد العزیز صمدن فرخ آبادی نے جب ’’مکاتیبِ نذیریہ‘‘کی ترتیب و تدوین کا آغاز کیا تو اس کے سب سے پہلے معاون بھی حضرت محدث ڈیانوی ہی تھے۔اس کا ذکر بھی گذشتہ اوراق میں گزر چکا ہے۔
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۸ اپریل ۱۹۱۱ء [2] سیرۃ البخاری (ص: ۳۴)