کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 710
مولانا رفیع الدین شکرانوی، مولانا حکیم عبد الحفیظ سورج گڑھی ثم دہلوی، مولانا عبد العزیز احمد پور شرقیہ، مولانا عبد الحق حقانی دہلوی وغیرہم شامل ہیں ، جس سے مقدمے کی افادیت بڑھ گئی ہے۔ یہ مطبع اہلِ حدیث (امرتسر) سے ۱۳۱۶ھ میں منظرِ شہود پر آیا۔
3 ’’المغاث لأھل الغیاث‘‘: مولانا ابو النصر گیلانی کی ’’الغیاث من المغاث‘‘ کے رد میں مولانا کی یہ مستقل تصنیف ہے۔ مولانا ابو النصر نے یہ کتاب مولانا عبد اللہ پنجابی گیلانی کے رد میں لکھی تھی۔ مولانا علی حسن نے اپنے استاد کی تائید میں قلم اٹھایا اور تحقیق کا حق ادا کر دیا۔ مولانا عبد اللہ کے صاحبزادے مولانا عبد الرحمن گیلانی ’’المغاث‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ازانجملہ ایک رسالہ ’’المغاث لاھل الغیاث‘‘ ہے جو مولوی حکیم علی حسن صاحب گیلانوی نے بجواب رسالہ ’’الغیاث‘‘ تحریر فرمایا ہے۔ الحق کہ یہ وہ رسالہ ہے جس کی اشاعت نے قائلین بوقوع الثلاث کے تمام عقلی و نقلی دلائل کو تارِ عنکبوت یا مکڑی کے جالہ سے بھی زیادہ کمزور ثابت کر دیا۔ اس کے برابر مفصل اور مبسوط کتاب مسئلہ طلاقِ ثلاثہ دفعتاً پہلے میں نہیں لکھی گئی ہے۔ اس میں صاحب الغیاث کے ان دل شکن الفاظ کا بھی جواب دیا گیا ہے جو انھوں نے تعریضاً و کنایتاً خاکسار کے والد علامہ اور اپنے اور صاحب المغاث کے استاد کی مبارک شان میں لکھے ہیں ۔‘‘[1]
کتاب مطبع اہلِ حدیث (امرتسر) سے ۱۳۱۶ھ میں طبع ہوئی، اس کے ساتھ ’’مقدمۃ المغاث‘‘ بھی شامل ہے، صفحات کی مجموعی تعداد ۲۷۳ ہے۔
4 ’’إظھار الشقاق لمؤلف الإحقاق‘‘: مولانا عبد الوہاب فاضل بہاری نے ’’الاحقاق‘‘ کے نام سے کتاب لکھی تھی جس میں فقہ حنفی کے مطابق مجلس واحد میں طلاق ثلاثہ کو تین ثابت کیا تھا۔ جو بقول صاحب ’’تردید العموم‘‘: ’’الغیاث کا خلاصہ ہے۔‘‘[2] ’’الغیاث‘‘ مولانا ابو النصر گیلانی کی کتاب ہے۔ مولانا علی حسن قبل ازیں ’’الغیاث‘‘ کا بھر پور علمی رد کر چکے تھے، انھوں نے فاضل بہاری کی ’’الاحقاق‘‘ کا رد بھی ’’إظھار الشقاق لمؤلف الإحقاق‘‘
[1] تردیدا لعموم (ص: ۹)
[2] تردیدا لعموم (ص: ۱۰)