کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 708
مولانا علی حسن مدھو پوری مولانا حکیم سیّد علی حسن بن امجد علی گیلانی ثم مدھو پوری جید اہلِ حدیث عالم، داعی، مبلغ، محقق اور مدرس تھے۔ ابو صالح اور ابو عبد الوہاب ان کی کنیت تھی۔ مولانا علی حسن کا اصل تعلق موجودہ ضلع نالندہ کی ایک بستی گیلانی سے تھا۔ وہاں کے معروف خانوادئہ سادات کے رکن تھے۔ مولانا نے ابتدائی تعلیم اطراف کے علماء سے حاصل کی۔ کتبِ درسیہ کی تحصیل مولانا ابو عبد الرحمن عبد اللہ پنجابی گیلانی سے کی۔ اس کے بعد شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے بھی سند و اجازہ حاصل کیا۔ طب کی بھی تحصیل کی تھی، تاہم ان کے اساتذۂ طب سے آگاہی نہ ہو سکی۔ مولانا کا اصل تعلق تو گیلانی سے تھا لیکن انھوں نے اپنی جہد و عمل کا مرکز موجودہ جھاڑ کھنڈ کے ضلع دیوگھر کے ایک مقام مدھو پور کو بنایا۔ ضلع دیو گھر چھوٹا سا ضلع ہے جس کی آبادی ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق ۱۵ لاکھ کے قریب تھی، اس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ۲۰ فیصد کے لگ بھگ تھا۔ لیکن مدھو پور میں مولانا کی تبلیغی مساعی بار آور ہوئیں ۔ یہ چھوٹا سا خطہ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق ۵۶ ہزار نفوس پر مشتمل تھا، جس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ۳۹ فیصد کے قریب تھا۔ مولانا نے مدھو پور میں اپنی پوری عملی زندگی گزاری، حتیٰ کہ مدھوپوری کے صفتِ نسبتی سے معروف ہوئے۔ مدھو پور میں ان کی موجودگی نے نہ صرف مسلمانوں کو تقویت پہنچائی، بلکہ اہلِ توحید کی تعداد میں بھی اضافہ کیا۔ وگرنہ اس صنم کدے میں مسلمانوں کی آبادی بہت قلیل تھی۔ مولانا اشفاق سجاد سلفی لکھتے ہیں : ’’مولانا علی حسن گڈاوی رہنے والے تو گڈا کے تھے،[1] مگر ان کی کار گاہِ عمل ضلع دیوگھر کا
[1] یہ بات درست نہیں ، مولانا کا اصل تعلق ’’گیلانی‘‘ (ضلع نالندہ سابقہ پٹنہ)سے تھا، جیسا کہ خود ان کی تصانیف سے ظاہر ہے۔ مولانا اشفاق سجاد کو اس امر میں مغالطہ ہوا ہے۔